‌صحيح البخاري - حدیث 5103

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ لَبَنِ الفَحْلِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ جَاءَ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا وَهُوَ عَمُّهَا مِنْ الرَّضَاعَةِ بَعْدَ أَنْ نَزَلَ الْحِجَابُ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي صَنَعْتُ فَأَمَرَنِي أَنْ آذَنَ لَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5103

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: جس مرد کا دودھ ہو وہ بھی دودھ پینے والے پر حرام۔۔۔ ہم سے عبد اللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عروہ بن زبیر نے ، اوران سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابو قعیس کے بھائی افلح نے ان کے یہاں اندر آنے کی اجازت چاہی ۔ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا تھے ( یہ واقعہ پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد کا ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ) میں نے انہیں اندر آنے کی اجازت نہیں دی پھر جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ کو ان کے ساتھ اپنے معاملے کو بتایا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں انہیں اندر آنے کی اجازت دے دوں ۔
تشریح : کیونکہ وہ ان کے رضاعی چچا تھے۔ اکثر علماءاور ائمہ اربعہ کا یہی قول ہے کہ جیسے دودھ پلانے سے مرضعہ حرام ہوجاتی ہے ویسے ہی اس کا خاوند بھی اور اس کے عزیز بھی محرم ہوجاتے ہیں ، جس خاوند کے جماع کی وجہ سے عورت کے دودھ ہوا ہے جنہوں نے اس کے خلاف کہا ہے ان کا کہنا غلط ہے۔ کیونکہ وہ ان کے رضاعی چچا تھے۔ اکثر علماءاور ائمہ اربعہ کا یہی قول ہے کہ جیسے دودھ پلانے سے مرضعہ حرام ہوجاتی ہے ویسے ہی اس کا خاوند بھی اور اس کے عزیز بھی محرم ہوجاتے ہیں ، جس خاوند کے جماع کی وجہ سے عورت کے دودھ ہوا ہے جنہوں نے اس کے خلاف کہا ہے ان کا کہنا غلط ہے۔