‌صحيح البخاري - حدیث 5102

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ مَنْ قَالَ لاَ رَضَاعَ بَعْدَ حَوْلَيْنِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَشْعَثِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ فَكَأَنَّهُ تَغَيَّرَ وَجْهُهُ كَأَنَّهُ كَرِهَ ذَلِكَ فَقَالَتْ إِنَّهُ أَخِي فَقَالَ انْظُرْنَ مَنْ إِخْوَانُكُنَّ فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنْ الْمَجَاعَةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5102

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: جس نے کہادوسال بعد رضاعت سے حرمت۔۔۔ ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے اشعث نے ، ان سے اس کے دادا نے ، ان سے مسروق نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو دیکھا کہ ان کے یہا ں ایک مرد بیٹھا ہوا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہر ے کا رنگ بدل گیا گویاکہ آپ نے اس کو پسند نہیں فرمایا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ میرے دودھ والے بھائی ہیں آپ نے فرمایا دیکھوسوچ سمجھ کر کہو کون تمہارا بھائی ہے ۔
تشریح : شاید وہ ابو قعیس کا کوئی بیٹا ہو جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا رضائی باپ تھااور جس نے یہ مرد عبید اللہ بن یزید بتلایا ہے، اس نے غلط کہا۔ وہ بالاتفاق تابعین میں سے ہیں۔ شاید وہ ابو قعیس کا کوئی بیٹا ہو جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا رضائی باپ تھااور جس نے یہ مرد عبید اللہ بن یزید بتلایا ہے، اس نے غلط کہا۔ وہ بالاتفاق تابعین میں سے ہیں۔