كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ {وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ} صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنْ الرَّضَاعَةِ قَالَتْ عَائِشَةُ لَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنْ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ فَقَالَ نَعَمْ الرَّضَاعَةُ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلَادَةُ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: رضاعت کا بیان ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے ، ان سے عبد اللہ بن ابوبکر نے ، ان سے عمرہ بنت عبد الرحمن نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف رکھتے تھے اورآپ نے سنا کہ کوئی صاحب ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں ۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ شخص آپ کے گھر میں آنے کی اجازت چاہتا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میرا خیا ل ہے کہ یہ فلاں شخص ہے ، آپ نے حفصہ رضی اللہ عنہا کے ایک دودھ کے چچا کانام لیا ۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا ، کیا فلاں ، جو ان کے دودھ کے چچا تھے ، اگر زند ہ ہوتے تومیر ے یہاں آجا سکتے تھے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں جیسے خون ملنے سے حرمت ہوتی ہے ، ویسے ہی دودھ پینے سے بھی حرمت ثابت ہوجاتی ہے ۔