كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ لاَ يَتَزَوَّجُ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعٍ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى قَالَتْ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ وَهُوَ وَلِيُّهَا فَيَتَزَوَّجُهَا عَلَى مَالِهَا وَيُسِيءُ صُحْبَتَهَا وَلَا يَعْدِلُ فِي مَالِهَا فَلْيَتَزَوَّجْ مَا طَابَ لَهُ مِنْ النِّسَاءِ سِوَاهَا مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: چار بیویوں سے زیادہ آدمی نہیں۔۔۔
ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدہ نے خبردی ، انہیں ہشام نے ، انہیں ان کے والد نے اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد ” اور اگر تمہیں خوف ہوکہ تم یتیموں کے بارے میں انصاف نہیں کرسکوگے ۔ “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد یتیم لڑکی ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو ۔ ولی اس سے اس کے مال کی وجہ سے شادی کرتے اور اچھی طرح اس سے سلوک نہ کرتے اور نہ اس کے مال کے بارے میں انصاف کرتے ایسے شخصوں کو یہ حکم ہوا کہ اس یتیم لڑکی سے نکاح نہ کریں بلکہ اس کے سوا جو عورتیں بھلی لگیں ان سے نکاح کرلیں ۔ دو دو ، تین تین یا چار چار تک کی اجازت ہے ۔
تشریح :
بیک وقت شریعت اسلامی میں چارسے زائد بیویاں رکھنا قطعاًحرام ہے۔ باب میں حضرت امام بخاری نے حضرت زین العابدین کا قول نقل کرکے رافضیوں کا رد کیاکیونکہ وہ ان کو بہت مانتے ہیں پھر ان کے قول کے خلاف قرآن شریف کی تفسیر کیونکر جائز رکھتے ہیں۔
بیک وقت شریعت اسلامی میں چارسے زائد بیویاں رکھنا قطعاًحرام ہے۔ باب میں حضرت امام بخاری نے حضرت زین العابدین کا قول نقل کرکے رافضیوں کا رد کیاکیونکہ وہ ان کو بہت مانتے ہیں پھر ان کے قول کے خلاف قرآن شریف کی تفسیر کیونکر جائز رکھتے ہیں۔