كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الحُرَّةِ تَحْتَ العَبْدِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ عَتَقَتْ فَخُيِّرَتْ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبُرْمَةٌ عَلَى النَّارِ فَقُرِّبَ إِلَيْهِ خُبْزٌ وَأُدْمٌ مِنْ أُدْمِ الْبَيْتِ فَقَالَ أَلَمْ أَرَ الْبُرْمَةَ فَقِيلَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ وَأَنْتَ لَا تَأْكُلُ الصَّدَقَةَ قَالَ هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: آزاد عورت کا غلام مرد کے نکاح میں ہونا۔۔۔ ہم سے عبد اللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی انہیں ربیعہ بن ابو عبدالرحمن نے انہیں قاسم بن محمد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہ بریرہ کے ساتھ تین سنت قائم ہوتی ہیں ، انہیں آزاد کیا اور پھر اختیار دیا گیا ( کہ اگر چاہیں تو اپنے شوہر سابقہ سے اپنا نکاح فسخ کرسکتی ہیں ) اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں ) فرمایا کہ ” ولاء “ آزادکرانے والے کے ساتھ قائم ہوئی ہے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں داخل ہوئے تو ایک ہانڈی ( گوشت کی ) چولہے پر تھی ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے روٹی اور گھر کا سالن لایا گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( چولہے پر ) ہانڈی ( گوشت کی ) بھی تو میں نے دیکھی تھی ۔ عرض کیا گیا کہ وہ ہانڈی اس گوشت کی تھی جو بریرہ رضی اللہ عنہا کو صدقہ میں ملاتھااور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ نہیں کھاتے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اس کے لئے صدقہ ہے اور اب ہمارے لئے ان کی طرف سے تحفہ ہے ۔ ہم اسے کھا سکتے ہیں ۔