‌صحيح البخاري - حدیث 5091

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الأَكْفَاءِ فِي الدِّينِ صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَهْلٍ قَالَ مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا قَالُوا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ يُنْكَحَ وَإِنْ شَفَعَ أَنْ يُشَفَّعَ وَإِنْ قَالَ أَنْ يُسْتَمَعَ قَالَ ثُمَّ سَكَتَ فَمَرَّ رَجُلٌ مِنْ فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا قَالُوا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ لَا يُنْكَحَ وَإِنْ شَفَعَ أَنْ لَا يُشَفَّعَ وَإِنْ قَالَ أَنْ لَا يُسْتَمَعَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا خَيْرٌ مِنْ مِلْءِ الْأَرْضِ مِثْلَ هَذَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5091

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: کفائت میں دیندار ی کا لحاظ ہونا۔۔۔ ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبد العزیز بن ابی حازم نے ، ان سے ان کے والد سلمہ بن دینار نے ، ان سے سہل بن سعد ساعدی نے بیان کیا کہ ایک صاحب ( جو مال دار تھے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزرے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس موجود صحابہ سے پوچھا کہ یہ کیسا شخص ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا کہ یہ اس لائق ہے کہ اگر یہ نکاح کا پیغام بھیجے تو اس سے نکاح کیا جا ئے ، اگر کسی کی سفارش کرے تواس کی سفارش قبول کی جا ئے ، اگر کوئی بات کہے تو غور سے سنی جا ئے ۔ سہل نے بیان کیا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس پر چپ ہو رہے ۔ پھر ایک دوسرے صاحب گزرے ، جو مسلمانوں کے غریب اور محتاج لوگوں میں شمار کئے جا تے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اس کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا کہ یہ اس قابل ہے کہ اگر کسی کے یہاں نکاح کا پیغام بھیجے تو اس سے نکاح نہ کیا جائے اگر کسی کی سفارش کر ے تو اسکی سفارش قبول نہ کی جا ئے ، اگر کوئی بات کہے تو اسکی بات نہ سنی جائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا ، یہ شخص اکیلا پہلے شخص کی طرح دنیا بھر سے بہتر ہے ۔
تشریح : معلوم ہوا کہ کفو میں دراصل دیندار ہی ہونا ضروری ہے، کوئی بے دین آدمی کتناہی بڑا مالدار ہو ایک دیندار عورت کا کفو نہیں ہوسکتا۔ یہی حکم مردوں کے لئے ہے۔ بہتر ہونے کا مطلب یہ کہ اس مالدار کی طرح اگر دنیا بھرکے لوگ فرض کئے جائیں تو ان سب سے یہ اکیلا غریب شخص درجہ میں بڑھ کر ہے۔ دوسری حدیث میں آیا ہے کہ غریب دیندار لوگ مالداروں سے پانچ سو برس پہلے جنت میں جائیں گے۔ اللہم اجعلنا منھم آمین سچ ہے۔ خاکسار ان جہاں رابہ حقارت منگر توچہ دانی کہ دریں گر دسوار ے باشد معلوم ہوا کہ کفو میں دراصل دیندار ہی ہونا ضروری ہے، کوئی بے دین آدمی کتناہی بڑا مالدار ہو ایک دیندار عورت کا کفو نہیں ہوسکتا۔ یہی حکم مردوں کے لئے ہے۔ بہتر ہونے کا مطلب یہ کہ اس مالدار کی طرح اگر دنیا بھرکے لوگ فرض کئے جائیں تو ان سب سے یہ اکیلا غریب شخص درجہ میں بڑھ کر ہے۔ دوسری حدیث میں آیا ہے کہ غریب دیندار لوگ مالداروں سے پانچ سو برس پہلے جنت میں جائیں گے۔ اللہم اجعلنا منھم آمین سچ ہے۔ خاکسار ان جہاں رابہ حقارت منگر توچہ دانی کہ دریں گر دسوار ے باشد