كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ الأَكْفَاءِ فِي الدِّينِ صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ فَقَالَ لَهَا لَعَلَّكِ أَرَدْتِ الْحَجَّ قَالَتْ وَاللَّهِ لَا أَجِدُنِي إِلَّا وَجِعَةً فَقَالَ لَهَا حُجِّي وَاشْتَرِطِي وَقُولِي اللَّهُمَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي وَكَانَتْ تَحْتَ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: کفائت میں دیندار ی کا لحاظ ہونا۔۔۔
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہما کے پاس گئے ( یہ زبیر عبد المطلب کے بیٹے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا تھے ) اور ان سے فرمایا شاید تمہارا ارادہ حج کا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا اللہ کی قسم میں تو اپنے آپ کو بیمار پاتی ہوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ پھربھی حج کا احرام باندھ لے ۔ البتہ شرط لگا لینا اور یہ کہہ لینا کہ اے اللہ ! میں اس وقت حلال ہو جاؤں گی جب تو مجھے ( مرض کی وجہ سے ) روک لے گا ۔ اور ( ضباعہ بنت زبیر قریشی رضی اللہ عنہا ) مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں ۔
تشریح :
جو قریشی نہ تھے انہوں نے ایسا ہی کیا معلوم ہوا کہ اصل کفائت دنیاوی ہے اور باب وحدیث میں یہی مطابقت ہے۔
جو قریشی نہ تھے انہوں نے ایسا ہی کیا معلوم ہوا کہ اصل کفائت دنیاوی ہے اور باب وحدیث میں یہی مطابقت ہے۔