كِتَابُ النِّكَاحِ اتِّخَاذِ السَّرَارِيِّ، وَمَنْ أَعْتَقَ جَارِيَتَهُ ثُمَّ تَزَوَّجَهَا صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ خَيْبَرَ وَالْمَدِينَةِ ثَلَاثًا يُبْنَى عَلَيْهِ بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ فَدَعَوْتُ الْمُسْلِمِينَ إِلَى وَلِيمَتِهِ فَمَا كَانَ فِيهَا مِنْ خُبْزٍ وَلَا لَحْمٍ أُمِرَ بِالْأَنْطَاعِ فَأَلْقَى فِيهَا مِنْ التَّمْرِ وَالْأَقِطِ وَالسَّمْنِ فَكَانَتْ وَلِيمَتَهُ فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ أَوْ مِمَّا مَلَكَتْ يَمِينُهُ فَقَالُوا إِنْ حَجَبَهَا فَهِيَ مِنْ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ مِمَّا مَلَكَتْ يَمِينُهُ فَلَمَّا ارْتَحَلَ وَطَّى لَهَا خَلْفَهُ وَمَدَّ الْحِجَابَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ النَّاسِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: جس نےلونڈی کو آزاد کیا پھرشادی کر لی
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اسمٰعیل بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے حمیدی نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر اورمدینہ کے درمیان تین دن تک قیام کیا اور یہیںام المومنین حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے ساتھ خلوت کی ۔ پھر میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ولیمہ کی مسلمانوں کو دعوت دی ۔ اس دعوت ولیمہ میں نہ توروٹی تھی اور نہ گوشت تھا ۔ دستر خوان بچھا نے کا حکم ہوا اور اس پر کھجور ، پنیر اور گھی رکھ دیا گیا اور یہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ولیمہ تھا ۔ بعض مسلمانو ںنے پوچھا کہ حضرت صفیہ امہات المومنین میں سے ہیں ( یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا ہے ) یا لونڈی کی حیثیت سے آپ نے ان کے ساتھ خلوت کی ہے ؟ اس پرکچھ لوگو ں نے کہا کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے پردہ کا انتظام فرمائیں تو اس سے ثابت ہوگا کہ وہ امہات المومنین میں سے ہیں اور اگر ان کے لئے پردہ کا اہتمام نہ کریں تو اس سے ثابت ہوگا کہ وہ لونڈی کی حیثیت سے آپ کے ساتھ ہیں ۔ پھر جب کوچ کرنے کا وقت ہو اتو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے اپنی سواری پر بیٹھنے کے لئے جگہ بنا ئی اور ان کے لئے پردہ ڈالا تاکہ لوگوں کو وہ نظر نہ آئیں ۔
تشریح :
اس سے ظاہر ہوا کہ وہ امہات المومنین میں داخل ہوچکی ہیں۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے کہ آپ نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کر کے اپنے حرم میں داخل فرمالیا۔
اس سے ظاہر ہوا کہ وہ امہات المومنین میں داخل ہوچکی ہیں۔ باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے کہ آپ نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کر کے اپنے حرم میں داخل فرمالیا۔