‌صحيح البخاري - حدیث 5084

كِتَابُ النِّكَاحِ اتِّخَاذِ السَّرَارِيِّ، وَمَنْ أَعْتَقَ جَارِيَتَهُ ثُمَّ تَزَوَّجَهَا صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكْذِبْ إِبْرَاهِيمُ إِلَّا ثَلَاثَ كَذَبَاتٍ بَيْنَمَا إِبْرَاهِيمُ مَرَّ بِجَبَّارٍ وَمَعَهُ سَارَةُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فَأَعْطَاهَا هَاجَرَ قَالَتْ كَفَّ اللَّهُ يَدَ الْكَافِرِ وَأَخْدَمَنِي آجَرَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَتِلْكَ أُمُّكُمْ يَا بَنِي مَاءِ السَّمَاءِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5084

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: جس نےلونڈی کو آزاد کیا پھرشادی کر لی ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عبد اللہ بن وہب نے خبر دی ، کہا کہ مجھے جریر بن حازم نے خبرد ی ، انہیں ایوب سختیانی نے ، انہیں محمد بن سیرین نے اوران سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ( دوسری سند ) ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، ان سے حماد بن زید نے ، ان سے ایوب سختیانی نے ، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زبان سے تین مرتبہ کے سوا کبھی دین میں جھوٹ بات نہیں نکلی ۔ ایک مرتبہ آپ ایک ظالم بادشاہ کی حکومت سے گزر ے آپ کے ساتھ آپ کی بیوی سارہ ؑ تھیں ۔ پھر پورا واقعہ بیان کیا ( کہ باد شاہ کے سامنے ) آپ نے سارہؑ کو اپنی بہن ( یعنی دینی بہن ) کہا ۔ پھر اس بادشاہ نے سارہؑ کو ہاجرہ ( ہاجرہ ) کو دے دیا ۔ ( بی بی سارہ ؑ نے ابراہیم علیہ السلام سے ) کہا کہ اللہ تعالیٰ نے کافر کے ہاتھ کو روک دیا اور آجر ( ہاجرہ ) کو میری خدمت کے لئے دلوا دیا ۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اے آسمان کے پانی کے بیٹو ! یعنی اے عرب والو ! یہی ہاجرہ علیہ السلام تمہاری ماں ہیں ۔
تشریح : حضرت ہاجرہ اس بادشاہ کی لڑکی تھی اس نے حضرت سارہ علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی کرامات کو دیکھا اور ایک معزز روحانی گھرانہ دیکھ کر اپنی اور بیٹی کی سعادت مندی تصور کرتے ہوئے اپنی بیٹی حضرت ہاجرہ علیہا السلام کو اس گھرانہ کی عزت کے پیش نظر حضرت ابرہیم علیہ السلام کے حرم میں داخل کردیا۔ حضرت ہاجرہ علیہ السلام کو لونڈی کہا گیا ہے یہ شاہی خاندان کی بیٹی تھیں جس کی قسمت میں ام اسمٰعیل بننے کی سعادت ازل سے مرقوم تھی۔ جن تین باتوں کو جھوٹ کہا گیا ہے وہ حقیقت میں جھوٹ نہ تھیں اور یہی حضرت سارہ علیہ السلام کو بہن کہنایہ دین توحید کی بناپر آپ نے کہا تھا کیونکہ دین کی بنا پر ہر مرد اور عورت بھائی بھائی ہیں۔ دوسرا واقعہ اس وقت پیش آیا جبکہ کفار آپ کو بھی اپنے ساتھ اپنے تہوار میں شامل کرناچاہتے تھے۔ آپ نے فرمایا تھا کہ میں بیمار ہوں۔ یہ بھی جھوٹ نہ تھا اس لئے کہ ان کافروں کی حرکات بد دیکھ دیکھ کر آپ بہت دکھی تھے اس لئے آپ نے اپنے کو بیمار کہا۔ تیسرا موقع آپ کی بت شکنی کے وقت تھا جبکہ آپ نے بطور استفہام اس فعل کوبڑے بت کی طرف منسوب کیا تھا۔ حضرت ہاجرہ اس بادشاہ کی لڑکی تھی اس نے حضرت سارہ علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی کرامات کو دیکھا اور ایک معزز روحانی گھرانہ دیکھ کر اپنی اور بیٹی کی سعادت مندی تصور کرتے ہوئے اپنی بیٹی حضرت ہاجرہ علیہا السلام کو اس گھرانہ کی عزت کے پیش نظر حضرت ابرہیم علیہ السلام کے حرم میں داخل کردیا۔ حضرت ہاجرہ علیہ السلام کو لونڈی کہا گیا ہے یہ شاہی خاندان کی بیٹی تھیں جس کی قسمت میں ام اسمٰعیل بننے کی سعادت ازل سے مرقوم تھی۔ جن تین باتوں کو جھوٹ کہا گیا ہے وہ حقیقت میں جھوٹ نہ تھیں اور یہی حضرت سارہ علیہ السلام کو بہن کہنایہ دین توحید کی بناپر آپ نے کہا تھا کیونکہ دین کی بنا پر ہر مرد اور عورت بھائی بھائی ہیں۔ دوسرا واقعہ اس وقت پیش آیا جبکہ کفار آپ کو بھی اپنے ساتھ اپنے تہوار میں شامل کرناچاہتے تھے۔ آپ نے فرمایا تھا کہ میں بیمار ہوں۔ یہ بھی جھوٹ نہ تھا اس لئے کہ ان کافروں کی حرکات بد دیکھ دیکھ کر آپ بہت دکھی تھے اس لئے آپ نے اپنے کو بیمار کہا۔ تیسرا موقع آپ کی بت شکنی کے وقت تھا جبکہ آپ نے بطور استفہام اس فعل کوبڑے بت کی طرف منسوب کیا تھا۔