كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ تَزْوِيجِ الثَّيِّبَاتِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مُحَارِبٌ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ تَزَوَّجْتُ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَزَوَّجْتَ فَقُلْتُ تَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا فَقَالَ مَا لَكَ وَلِلْعَذَارَى وَلِعَابِهَا فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ فَقَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: بیوہ عورتوں کا بیان
ہم سے آدم بن ابی ایا س نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے محارب بن دثار نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے عرض کیا کہ میں نے شادی کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا کہ کس سے شادی کی ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ ایک عورت سے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنواری سے کیوں نہ کی کہ اس کے ساتھ تم کھیل کو د کرتے ۔ محارب نے کہا کہ پھر میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد عمرو بن دینا ر سے بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہماسے سناہے ۔ مجھ سے انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اس طرح بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرما یا تم نے کسی کنواری عورت سے شادی کیوں نہ کی کہ تم اس کے ساتھ کھیل کود کرتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی ۔
تشریح :
بیوہ سے بھی نکاح جائز ہے باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے گو کنواری سے شادی کرنا بہتر ہے۔ ہندوستان میں پہلے مسلمانوں کے یہاں بھی نکاح بیوگان کو معیوب سمجھا جاتا تھا مگر حضرت مولانا شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ علیہ نے اس رسم بد کے خلاف جہاد کیا اور اسے عملا ختم کرایا۔
بیوہ سے بھی نکاح جائز ہے باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے گو کنواری سے شادی کرنا بہتر ہے۔ ہندوستان میں پہلے مسلمانوں کے یہاں بھی نکاح بیوگان کو معیوب سمجھا جاتا تھا مگر حضرت مولانا شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ علیہ نے اس رسم بد کے خلاف جہاد کیا اور اسے عملا ختم کرایا۔