‌صحيح البخاري - حدیث 508

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ الصَّلاَةِ إِلَى السَّرِيرِ صحيح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَعَدَلْتُمُونَا بِالكَلْبِ وَالحِمَارِ «لَقَدْ رَأَيْتُنِي مُضْطَجِعَةً عَلَى السَّرِيرِ، فَيَجِيءُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَتَوَسَّطُ السَّرِيرَ، فَيُصَلِّي، فَأَكْرَهُ أَنْ أُسَنِّحَهُ، فَأَنْسَلُّ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيِ السَّرِيرِ حَتَّى أَنْسَلَّ مِنْ لِحَافِي»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 508

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: چارپائی کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا منصور بن معتمر سے، انھوں نے ابراہیم نخعی سے، انھوں نے اسود بن یزید سے، انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپ نے فرمایا تم لوگوں نے ہم عورتوں کو کتوں اور گدھوں کے برابر بنا دیا۔ حالانکہ میں چارپائی پر لیٹی رہتی تھی۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور چارپائی کے بیچ میں آ جاتے ( یا چارپائی کو اپنے اور قبلے کے بیچ میں کر لیتے ) پھر نماز پڑھتے۔ مجھے آپ کے سامنے پڑا رہنا برا معلوم ہوتا، اس لیے میں پائینتی کی طرف سے کھسک کے لحاف سے باہر نکل جاتی۔
تشریح : حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے باب الاستیذان میں ایک حدیث روایت فرمائی ہے جس میںصاف مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اور چارپائی آپ کے اورقبلے کے بیچ میں ہوتی پس فیتوسط السریر کا ترجمہ یہ صحیح ہوگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چارپائی کو اپنے اورقبلہ کے بیچ میں کرلیتے۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے باب الاستیذان میں ایک حدیث روایت فرمائی ہے جس میںصاف مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اور چارپائی آپ کے اورقبلے کے بیچ میں ہوتی پس فیتوسط السریر کا ترجمہ یہ صحیح ہوگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چارپائی کو اپنے اورقبلہ کے بیچ میں کرلیتے۔