‌صحيح البخاري - حدیث 5079

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ تَزْوِيجِ الثَّيِّبَاتِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَفَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةٍ فَتَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ لِي قَطُوفٍ فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ مِنْ خَلْفِي فَنَخَسَ بَعِيرِي بِعَنَزَةٍ كَانَتْ مَعَهُ فَانْطَلَقَ بَعِيرِي كَأَجْوَدِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ الْإِبِلِ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا يُعْجِلُكَ قُلْتُ كُنْتُ حَدِيثَ عَهْدٍ بِعُرُسٍ قَالَ أَبِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا قُلْتُ ثَيِّبًا قَالَ فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ قَالَ فَلَمَّا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ قَالَ أَمْهِلُوا حَتَّى تَدْخُلُوا لَيْلًا أَيْ عِشَاءً لِكَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5079

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: بیوہ عورتوں کا بیان ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سیا ر بن ابی سیار نے بیان کیا ، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جہاد سے واپس ہورہے تھے ۔ میں اپنے اونٹ کو ، جو سست تھا تیز چلانے کی کو شش کر رہا تھا ۔ اتنے میں میرے پیچھے سے ایک سوار مجھ سے آکرملا اور اپنا نیزہ میرے اونٹ کو چبھو دیا ۔ اس کی وجہ سے میرا اونٹ تیز چل پڑا جیساکہ کسی عمدہ قسم کے اونٹ کی چال تم نے دیکھی ہوگی ۔ اچانک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مل گئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا جلدی کیوں کررہے ہو ؟ میں نے عرض کیا ابھی میری شادی نئی ہوئی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایاکنواری سے یا بیوہ سے ؟ میں نے عرض کیا کہ بیوہ سے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ کسی کنواری سے کیوںنہ کی تم اس کے ساتھ کھیل کود کرتے اور وہ تمہارے ساتھ کرتی ۔ بیان کیا کہ پھر جب ہم مدینہ میں داخل ہونے والے تھے تو آپ نے فرمایا کہ تھوڑی دیر ٹھہر جاؤ اور رات ہوجائے تب داخل ہو تا کہ پریشان بالوں والی کنگھا کر لیوے اورجن کے شوہرموجود نہیں تھے وہ اپنے بال صاف کرلیں ۔
تشریح : دوسری حدیث میں اس کی مخالفت ہے کہ رات کو آدمی سفر سے آکر اپنے گھر میں جائے مگر وہ محمول ہے اس پر جب اس کے گھروالوں کو دن سے اس کے آنے کی خبر نہ ہو جائے اور یہاں لوگوں کے آنے کی خبر عورتوں کی دن سے ہوگئی ہوگی تو آپ نے فرمایاکہ ذرا دم لے کر جاؤ تاکہ عورتیں اپنا بناؤ سنگار کرلیں۔ دوسری حدیث میں اس کی مخالفت ہے کہ رات کو آدمی سفر سے آکر اپنے گھر میں جائے مگر وہ محمول ہے اس پر جب اس کے گھروالوں کو دن سے اس کے آنے کی خبر نہ ہو جائے اور یہاں لوگوں کے آنے کی خبر عورتوں کی دن سے ہوگئی ہوگی تو آپ نے فرمایاکہ ذرا دم لے کر جاؤ تاکہ عورتیں اپنا بناؤ سنگار کرلیں۔