‌صحيح البخاري - حدیث 5072

كِتَابُ النِّكَاحِ قَوْلِ الرَّجُلِ لِأَخِيهِ: انْظُرْ أَيَّ زَوْجَتَيَّ شِئْتَ حَتَّى أَنْزِلَ لَكَ عَنْهَا؟ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فَآخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ وَعِنْدَ الْأَنْصَارِيِّ امْرَأَتَانِ فَعَرَضَ عَلَيْهِ أَنْ يُنَاصِفَهُ أَهْلَهُ وَمَالَهُ فَقَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ فَأَتَى السُّوقَ فَرَبِحَ شَيْئًا مِنْ أَقِطٍ وَشَيْئًا مِنْ سَمْنٍ فَرَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَيَّامٍ وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ فَقَالَ مَهْيَمْ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَقَالَ تَزَوَّجْتُ أَنْصَارِيَّةً قَالَ فَمَا سُقْتَ إِلَيْهَا قَالَ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ قَالَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5072

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: کسی شخص کا اپنے بھا ئی سے یہ کہنا کہ۔۔۔ ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ، ان سے حمید طویل نے بیان کیا کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، بیان کیا کہ عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ( ہجرت کر کے مدینہ ) آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اور سعد بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ کے درمیان بھائی چارہ کرایا ۔ سعد انصاری رضی اللہ عنہ کے نکاح میںدو بیو یاںتھیں ۔ انہوں نے عبد الرحمٰن رضی اللہ عنہ سے کہا کہ وہ ان کے اہل ( بیوی ) اور مال میںسے آدھے لیں ۔ اس پر عبد الر حمن نے کہا کہ اللہ تعا لیٰ آپ کے اہل اور آپ کے مال میں برکت دے ، مجھے تو بازار کا راستہ بتا دو ۔ چنانچہ آپ بازار آئے اور یہاں آپ نے کچھ پنیر اور کچھ گھی کی تجارت کی اور نفع کمایا ۔ چند دنوں کے بعد ان پر زعفران کی زردی لگی ہوئی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ عبدالرحمن یہ کیاہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے ایک انصار ی خاتون سے شادی کرلی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ انہیں مہر میں کیا دیا عرض کیا کہ ایک گٹھلی برابر سونا دیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ولیمہ کر اگر چہ ایک بکری ہی کا ہو ۔
تشریح : ولیمہ سنت نبوی ہے جو عورت سے ملاپ کے بعد کیا جانا چاہئے مگر افسوس کہ آج کل مسلمانوں نے عام طور پر الا ماشاءاللہ اسے بھی ترک کر دیا ہے۔ زردی لگنے کی وجہ یہ تھی کہ عورتوں کی خوشبو میں زعفران پڑتا تھا اس وجہ سے وہ رنگ دارہوا کرتی تھی۔ چنانچہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ مردوں کی خوشبو میں رنگ نہ ہو عورتوں کی خوشبو میں تیز بو نہ ہو۔ اسی لئے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے بعد نکاح جب دلہن سے اختلاط کیا تو زوجہ کی تازہ خوشبو کہیں ان کے کپڑے میں لگ گئی۔ یہ نہیں کہ قصداً زعفران لگا یا ہو جس سے مردوں کے حق میں نہیں آئی ہے اور دولہا کو کیسری لباس پہنانے کا دستور جو بعض بت پر ست اقوام میں ہے اس کا عرب میں نام ونشان بھی نہ تھا۔ پس یہ وہی زعفرانی رنگ تھا جو دلہن کے کپڑوں سے ان کے کپڑوں میں لگ گیا تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبدالرحمن بن عوف کو ولیمہ کرنے کا حکم فرمایا جس سے معلوم ہوا کہ دولہا کو ولیمہ کی دعوت کرنا سنت ہے مگرصد افسوس کہ بیشتر مسلمانوں سے یہ سنت بھی متروک ہوتی جارہی ہے اور بیاہ شادی میں قسم قسم کی شرکیہ بدعیہ شکلیں عمل میں لائی جارہی ہیں۔ اللہ پاک مسلمانوں کو اپنے سچے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا کرے اور ہماری لغزشوں کو معاف کرے۔ آمین۔ ولیمہ سنت نبوی ہے جو عورت سے ملاپ کے بعد کیا جانا چاہئے مگر افسوس کہ آج کل مسلمانوں نے عام طور پر الا ماشاءاللہ اسے بھی ترک کر دیا ہے۔ زردی لگنے کی وجہ یہ تھی کہ عورتوں کی خوشبو میں زعفران پڑتا تھا اس وجہ سے وہ رنگ دارہوا کرتی تھی۔ چنانچہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ مردوں کی خوشبو میں رنگ نہ ہو عورتوں کی خوشبو میں تیز بو نہ ہو۔ اسی لئے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے بعد نکاح جب دلہن سے اختلاط کیا تو زوجہ کی تازہ خوشبو کہیں ان کے کپڑے میں لگ گئی۔ یہ نہیں کہ قصداً زعفران لگا یا ہو جس سے مردوں کے حق میں نہیں آئی ہے اور دولہا کو کیسری لباس پہنانے کا دستور جو بعض بت پر ست اقوام میں ہے اس کا عرب میں نام ونشان بھی نہ تھا۔ پس یہ وہی زعفرانی رنگ تھا جو دلہن کے کپڑوں سے ان کے کپڑوں میں لگ گیا تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبدالرحمن بن عوف کو ولیمہ کرنے کا حکم فرمایا جس سے معلوم ہوا کہ دولہا کو ولیمہ کی دعوت کرنا سنت ہے مگرصد افسوس کہ بیشتر مسلمانوں سے یہ سنت بھی متروک ہوتی جارہی ہے اور بیاہ شادی میں قسم قسم کی شرکیہ بدعیہ شکلیں عمل میں لائی جارہی ہیں۔ اللہ پاک مسلمانوں کو اپنے سچے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا کرے اور ہماری لغزشوں کو معاف کرے۔ آمین۔