كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ كَثْرَةِ النِّسَاءِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ فِي لَيْلَةٍ وَاحِدَةٍ وَلَهُ تِسْعُ نِسْوَةٍ و قَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: بیک وقت کئی بیویاں رکھنے کے بارے میں
ہم سے مسدد نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، ا ن سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ایک ہی رات میں اپنی تمام بیویوں کے پاس گئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نو بیویاں تھیں ۔ حضرت امام بخاری نے کہا کہ مجھ سے خلیفہ ابن خیاط نے بیان کیا ، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلمسے پھر یہی حدیث بیان کی
تشریح :
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جو نو بیویاں آخری زندگی تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں تھیں ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں ( 1 ) حضرت حفصہ ( 2 ) حضرت ام حبیبہ ( 3 ) حضرت سودہ ( 4 ) حضرت ام سلمہ ( 5 ) حضرت صفیہ ( 6 ) حضرت میمونہ ( 7 ) حضرت ز ینب ( 8 ) حضرت جویریہ ( 9 ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنھن۔ ان میں سے آٹھ کے لئے باری مقرر کی تھی مگر حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے بخوشی اپنی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بخش دی تھی۔ اس لئے ان کی باری ساقط ہوگئی تھی نو بیویاں ہونے کے باوجود آپ کے عادلانہ رویہ کا یہ حال تھا کہ کبھی کسی شکایت کا موقع نہیں دیا گیا۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جو نو بیویاں آخری زندگی تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں تھیں ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں ( 1 ) حضرت حفصہ ( 2 ) حضرت ام حبیبہ ( 3 ) حضرت سودہ ( 4 ) حضرت ام سلمہ ( 5 ) حضرت صفیہ ( 6 ) حضرت میمونہ ( 7 ) حضرت ز ینب ( 8 ) حضرت جویریہ ( 9 ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنھن۔ ان میں سے آٹھ کے لئے باری مقرر کی تھی مگر حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے بخوشی اپنی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بخش دی تھی۔ اس لئے ان کی باری ساقط ہوگئی تھی نو بیویاں ہونے کے باوجود آپ کے عادلانہ رویہ کا یہ حال تھا کہ کبھی کسی شکایت کا موقع نہیں دیا گیا۔