‌صحيح البخاري - حدیث 5067

كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ كَثْرَةِ النِّسَاءِ صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ قَالَ حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ جِنَازَةَ مَيْمُونَةَ بِسَرِفَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هَذِهِ زَوْجَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا رَفَعْتُمْ نَعْشَهَا فَلَا تُزَعْزِعُوهَا وَلَا تُزَلْزِلُوهَا وَارْفُقُوا فَإِنَّهُ كَانَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعٌ كَانَ يَقْسِمُ لِثَمَانٍ وَلَا يَقْسِمُ لِوَاحِدَةٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5067

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: بیک وقت کئی بیویاں رکھنے کے بارے میں ہم سے ابراہیم بن موسی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی ، انہیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھے عطا بن ابی رباح نے خبر دی کہا کہ ہم ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے جنا زہ میں شریک تھے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ہیں جب تم ان کا جنازہ اٹھاؤ تو زور زور سے حرکت نہ دینا بلکہ آہستہ آہستہ نرمی کے ساتھ جنازہ کو لے کر چلنا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی وفات کے وقت آپ کے نکاح میں نو بیویاں تھیں آٹھ کے لئے تو آپ نے باری مقرر کر رکھی تھی لیکن ایک کی باری نہیں تھی ۔
تشریح : بیک وقت نو بیویوں کا رکھنا یہ خصائص نبوی میں سے ہے امت کو صرف چار تک کی اجازت ہے جن کی باری مقرر نہیں تھی ان سے حضرت سودہ رضی اللہ عنہا مراد ہیں ، انہوں نے بڑھاپے کی وجہ سے اپنی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دی تھی۔ بیک وقت نو بیویوں کا رکھنا یہ خصائص نبوی میں سے ہے امت کو صرف چار تک کی اجازت ہے جن کی باری مقرر نہیں تھی ان سے حضرت سودہ رضی اللہ عنہا مراد ہیں ، انہوں نے بڑھاپے کی وجہ سے اپنی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دی تھی۔