كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ مَنْ لَمْ يَسْتَطِعِ البَاءَةَ فَلْيَصُمْ صحيح حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَارَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَبَابًا لَا نَجِدُ شَيْئًا فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنْ اسْتَطَاعَ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
باب: جونکاح کی طاقت نہ رکھتا ہو روزہ رکھے
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عمارہ نے بیان کیا ، ان سے عبد الرحمن بن یزید نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے علقمہ اور اسود ( رحمہم اللہ ) کے ساتھ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا ، انہوں نے ہم سے کہا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نوجوان تھے اور ہمیں کوئی چیز میسر نہیں تھی ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا ، نوجوانوں کی جماعت ! تم میں جسے بھی نکاح کرنے کے لئے مالی طاقت ہو اسے نکاح کرلیناچاہئے کیونکہ یہ نظر کو نیچی رکھنے والا اور شرمگا ہ کی حفاظت کرنے والا عمل ہے اور جو کوئی نکاح کی بوجہ غربت طاقت نہ رکھتا ہو اسے چاہیے کہ روزہ رکھے کیونکہ روزہ اس کی خواہشات نفسانی کو توڑدے گا ۔
تشریح :
روزہ خواہشات نفسانی کو کم کر دینے والا عمل ہے اس لئے مجرد نوجوانوں کو بکثرت روزہ رکھنا چاہیے کہ خواہش نفسانی ان کو گناہ پر نہ ابھار سکے آج کی دنیا میں ایسے خدا ترس ایماندار نوجوانوں کا فرض ہے کہ سنیما بازی و فحش رسائل کے پڑھنے اور ریڈیائی فحش گانوں کے سننے سے بالکل دور رہیں۔
روزہ خواہشات نفسانی کو کم کر دینے والا عمل ہے اس لئے مجرد نوجوانوں کو بکثرت روزہ رکھنا چاہیے کہ خواہش نفسانی ان کو گناہ پر نہ ابھار سکے آج کی دنیا میں ایسے خدا ترس ایماندار نوجوانوں کا فرض ہے کہ سنیما بازی و فحش رسائل کے پڑھنے اور ریڈیائی فحش گانوں کے سننے سے بالکل دور رہیں۔