‌صحيح البخاري - حدیث 5065

كِتَابُ النِّكَاحِ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ البَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، لِأَنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ» وَهَلْ يَتَزَوَّجُ مَنْ لاَ أَرَبَ لَهُ فِي النِّكَاحِ صحيح حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ فَلَقِيَهُ عُثْمَانُ بِمِنًى فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً فَخَلَوَا فَقَالَ عُثْمَانُ هَلْ لَكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِي أَنْ نُزَوِّجَكَ بِكْرًا تُذَكِّرُكَ مَا كُنْتَ تَعْهَدُ فَلَمَّا رَأَى عَبْدُ اللَّهِ أَنْ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ إِلَى هَذَا أَشَارَ إِلَيَّ فَقَالَ يَا عَلْقَمَةُ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ أَمَا لَئِنْ قُلْتَ ذَلِكَ لَقَدْ قَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5065

کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان باب: جو جماع کی طاقت رکھتا ہو شادی کرئے ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ، مجھ سے ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابراہیم نے بیان کیا ، ان سے علقمہ بن قیس نے بیان کیا کہ میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا ، ان سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں ملاقات کی اور کہا اے ابو عبد الرحمن ! مجھے آپ سے ایک کام ہے پھر وہ دونوں تنہائی میں چلے گئے ۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا اے ابو عبد الرحمن ! کیا آپ منظور کریں گے کہ ہم آپ کا نکاح کسی کنواری لڑکی سے کردیں جو آپ کو گزرے ہوئے ایام یاد دلادے ۔ چونکہ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ اس کی ضرورت محسوس نہیں کرتے تھے اس لئے انہوں نے مجھے اشارہ کیا اور کہا علقمہ ! میں جب ان کی خدمت میں پہنچا تو وہ کہہ رہے تھے کہ اگر آپ کایہ مشورہ ہے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا تھا اے نوجوانو ! تم میں جو بھی شادی کی طاقت رکھتا ہو اسے نکاح کر لینا چاہئے کیونکہ یہ خواہش نفسانی کو توڑ دے گا ۔
تشریح : خصی ہونے سے یہ بہتر اور افضل ہے کہ روزہ رکھ کر شہوت کو کم کیا جائے۔ خصی ہونے کی کسی حالت میں اجازت نہیں دی جاسکتی۔ خصی ہونے سے یہ بہتر اور افضل ہے کہ روزہ رکھ کر شہوت کو کم کیا جائے۔ خصی ہونے کی کسی حالت میں اجازت نہیں دی جاسکتی۔