‌صحيح البخاري - حدیث 5055

كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ البُكَاءِ عِنْدَ قِرَاءَةِ القُرْآنِ صحيح حَدَّثَنَا صَدَقَةُ أَخْبَرَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ يَحْيَى بَعْضُ الْحَدِيثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ الْأَعْمَشُ وَبَعْضُ الْحَدِيثِ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ وَعَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأْ عَلَيَّ قَالَ قُلْتُ أَقْرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ قَالَ إِنِّي أَشْتَهِي أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي قَالَ فَقَرَأْتُ النِّسَاءَ حَتَّى إِذَا بَلَغْتُ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلَاءِ شَهِيدًا قَالَ لِي كُفَّ أَوْ أَمْسِكْ فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَذْرِفَانِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5055

کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان باب: قرآن کی تلاوت کرتے وقت رونا ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید نے خبر دی ، انہیں سفیان ثوری نے ، انہیں سلیمان نے ، انہیں ابراہیم نخعی نے ، انہیں عبیدہ سلمانی نے اور انہیں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ۔ یحییٰ بن قطان نے کہا اس حدیث کا کچھ ٹکڑا اعمش نے ابراہیم سے سنا ہے کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ دوسری سند ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے ، ان سے سفیان ثوری نے ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے عبیدہ سلمانی نے اور ان سے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ۔ اعمش نے بیان کیا کہ میں نے اس حدیث کا ایک ٹکڑا تو خود ابراہیم سے سنا اور ایک ٹکڑا اس حدیث کا مجھ سے عمرو بن مرہ نے نقل کیا ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے ابوالضحیٰ نے اور ان سے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے سامنے قرآن مجید کی تلاوت کرو ۔ میں نے عرض کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میں کیا تلاوت کروں آ پ پر تو قرآن مجید نازل ہی ہوتا ہے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ کسی اور سے سنوں ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر میں نے سورۃ نساء پڑھی اور جب میں آیت فکیف اذا جئنا من کل امۃ بشھید وجئنا بک علیٰ ھٰولاء شھیدا پر پہنچا تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ) کف فرمایا یا امسک راوی کو شک ہے ۔ میں نے دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ۔
تشریح : کف اور امسک ہر دو کے ایک معنٰی ہیں یعنی رک جاؤ۔ آیت میں محشر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس وقت کا ذکر ہے جب آپ اپنی امت پر گواہی کے لئے پیش ہوں گے۔ کف اور امسک ہر دو کے ایک معنٰی ہیں یعنی رک جاؤ۔ آیت میں محشر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس وقت کا ذکر ہے جب آپ اپنی امت پر گواہی کے لئے پیش ہوں گے۔