كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابٌ فِي كَمْ يُقْرَأُ القُرْآنُ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَنْكَحَنِي أَبِي امْرَأَةً ذَاتَ حَسَبٍ فَكَانَ يَتَعَاهَدُ كَنَّتَهُ فَيَسْأَلُهَا عَنْ بَعْلِهَا فَتَقُولُ نِعْمَ الرَّجُلُ مِنْ رَجُلٍ لَمْ يَطَأْ لَنَا فِرَاشًا وَلَمْ يُفَتِّشْ لَنَا كَنَفًا مُنْذُ أَتَيْنَاهُ فَلَمَّا طَالَ ذَلِكَ عَلَيْهِ ذَكَرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الْقَنِي بِهِ فَلَقِيتُهُ بَعْدُ فَقَالَ كَيْفَ تَصُومُ قَالَ كُلَّ يَوْمٍ قَالَ وَكَيْفَ تَخْتِمُ قَالَ كُلَّ لَيْلَةٍ قَالَ صُمْ فِي كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةً وَاقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ قَالَ قُلْتُ أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْجُمُعَةِ قُلْتُ أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ أَفْطِرْ يَوْمَيْنِ وَصُمْ يَوْمًا قَالَ قُلْتُ أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ أَفْضَلَ الصَّوْمِ صَوْمَ دَاوُدَ صِيَامَ يَوْمٍ وَإِفْطَارَ يَوْمٍ وَاقْرَأْ فِي كُلِّ سَبْعِ لَيَالٍ مَرَّةً فَلَيْتَنِي قَبِلْتُ رُخْصَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَاكَ أَنِّي كَبِرْتُ وَضَعُفْتُ فَكَانَ يَقْرَأُ عَلَى بَعْضِ أَهْلِهِ السُّبْعَ مِنْ الْقُرْآنِ بِالنَّهَارِ وَالَّذِي يَقْرَؤُهُ يَعْرِضُهُ مِنْ النَّهَارِ لِيَكُونَ أَخَفَّ عَلَيْهِ بِاللَّيْلِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَتَقَوَّى أَفْطَرَ أَيَّامًا وَأَحْصَى وَصَامَ مِثْلَهُنَّ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَتْرُكَ شَيْئًا فَارَقَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَقَالَ بَعْضُهُمْ فِي ثَلَاثٍ وَفِي خَمْسٍ وَأَكْثَرُهُمْ عَلَى سَبْعٍ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
باب: کتنی مدت میں قرآن مجید ختم کرنا چاہئے؟
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے ، ان سے مغیر ہ بن مقسم نے ، ان سے مجاہد بن جبیر نے اور ان سے عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے والد عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے میرا نکاح ایک شریف خاندان کی عورت ( ام محمد بنت محمیہ ) سے کر دیا تھا اور ہمیشہ اس کی خبر گیری کرتے رہتے تھے اور ان سے بار بار اس کے شوہر ( یعنی خود ان ) کے متعلق پوچھتے رہتے تھے ۔ میری بیوی کہتی کہ بہت اچھا مرد ہے ۔ البتہ جب سے میں ان کے نکاح میں آئی ہوں انہوں نے اب تک ہمارے بستر پر قدم بھی نہیں رکھا نہ میرے کپڑے میں کبھی ہاتھ ڈالا ۔ جب بہت دن اسی طرح ہوگئے تو والد صاحب نے مجبور ہو کر اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ سے اس کی ملاقات کراؤ ۔ چنانچہ میں اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ روزہ کس طرح رکھتے ہو ۔ میں نے عرض کیا کہ روزانہ پھر دریافت فرمایا قرآن مجید کس طرح ختم کرتے ہو ؟ میں نے عرض کیا ہر رات ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر مہینے میں تین دن روزے رکھو اور قرآن ایک مہینے میں ختم کرو ۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر بلا روزے کے رہو اور ایک دن روزے سے ۔ میں نے عرض کیا مجھے اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر وہ روزہ رکھو جو سب سے افضل ہے ، یعنی داؤد علیہ السلام کا روزہ ، ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو اور قرآن مجید سات دن میں ختم کرو ۔ عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کاش میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رخصت قبول کرلی ہوتی کیونکہ اب میں بوڑھا اور کمزور ہوگیا ہوں ۔ حجاج نے کہا کہ آپ اپنے گھر کے کسی آدمی کو قرآن مجید کا ساتواں حصہ یعنی ایک منزل دن میں سنا دیتے تھے ۔ جتنا قرآن مجید آپ رات کے وقت پڑھتے اسے پہلے دن میں سنا رکھتے تا کہ رات کے وقت آسانی سے پڑھ سکیں اور جب ( قوت ختم ہو جاتی اور نڈھال ہو جاتے اور ) قوت حاصل کرنی چاہتے تو کئی کئی دن روزہ نہ رکھتے کیونکہ آپ کو یہ پسند نہیں تھا کہ جس چیز کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے وعدہ کرلیا ہے ( ایک دن روزہ رکھنا ایک دن افطار کرنا ) اس میں سے کچھ بھی چھوڑ یں ۔ امام بخاری کہتے ہیں کہ بعض راویوں نے تین دن میں اور بعض نے پانچ دن میں ۔ لیکن اکثر نے سات راتوں میں ختم کی حدیث روایت کی ہے ۔
تشریح :
اس حدیث میں ختم قرآن کی مدتوں کا بیان ہے، باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔
اس حدیث میں ختم قرآن کی مدتوں کا بیان ہے، باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔