كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابٌ فِي كَمْ يُقْرَأُ القُرْآنُ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ لِي ابْنُ شُبْرُمَةَ نَظَرْتُ كَمْ يَكْفِي الرَّجُلَ مِنْ الْقُرْآنِ فَلَمْ أَجِدْ سُورَةً أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثِ آيَاتٍ فَقُلْتُ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقْرَأَ أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثِ آيَاتٍ قَالَ عَلِيٌّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ أَخْبَرَهُ عَلْقَمَةُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ وَلَقِيتُهُ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَذَكَرَ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ مَنْ قَرَأَ بِالْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
باب: کتنی مدت میں قرآن مجید ختم کرنا چاہئے؟
ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا کہا ، ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابن شبرمہ نے بیان کیا ( جو کوفہ کے قاضی تھے ) کہ میں نے غور کیا کہ نماز میں کتنا قرآن پڑھنا کافی ہوسکتا ہے ۔ پھر میں نے دیکھا کہ ایک سورت میں تین آیتوں سے کم نہیں ہے ۔ اس لئے میں نے یہ رائے قائم کی کہ کسی کے لئے تین آیتوں سے کم پڑھنا مناسب نہیں ۔ علی المدینی نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، کہا ہم کو منصور نے خبر دی ، انہیں ابراہیم نے ، انہیں عبد الرحمن بن یزید نے ، انہیں علقمہ نے خبردی اور انہیں ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے ( علقمہ نے بیان کیا کہ ) میں نے ان سے ملا قات کی تو وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے ۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا ( کہ آنحضرت نے فرمایا تھا ) کہ جس نے سورۃ بقرہ کے آخری کی دو آیتیں رات میں پڑھ لیں وہ اس کے لئے کافی ہیں ۔
تشریح :
اس سے معلوم ہو اکہ نماز میں بطور قرات کم سے کم دو آیتوں کا پڑھ لینا بھی کافی ہو گا حضرت امام بخاری کا منشاءاسی مسئلے کو بیان کرنا ہے اور یہی ماتیسر منہ کی تفسیر ہے۔
اس سے معلوم ہو اکہ نماز میں بطور قرات کم سے کم دو آیتوں کا پڑھ لینا بھی کافی ہو گا حضرت امام بخاری کا منشاءاسی مسئلے کو بیان کرنا ہے اور یہی ماتیسر منہ کی تفسیر ہے۔