‌صحيح البخاري - حدیث 505

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ الصَّلاَةِ بَيْنَ السَّوَارِي فِي غَيْرِ جَمَاعَةٍ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الكَعْبَةَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَبِلاَلٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الحَجَبِيُّ فَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ، وَمَكَثَ فِيهَا، فَسَأَلْتُ بِلاَلًا حِينَ خَرَجَ: مَا صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: جَعَلَ عَمُودًا عَنْ يَسَارِهِ، وَعَمُودًا عَنْ يَمِينِهِ، وَثَلاَثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَاءَهُ، وَكَانَ البَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ، ثُمَّ صَلَّى ، وَقَالَ لَنَا: إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، وَقَالَ: «عَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 505

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: دو ستونوں کے بیچ میں نماز پڑھنا ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہمیں امام مالک بن انس نے خبر دی نافع سے، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے اندر تشریف لے گئے اور اسامہ بن زید، بلال اور عثمان بن طلحہ حجبی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے کعبہ کا دروازہ بند کر دیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں ٹھہرے رہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے تو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر کیا کیا؟ انھوں نے کہا کہ آپ نے ایک ستون کو تو بائیں طرف چھوڑا اور ایک کو دائیں طرف اور تین کو پیچھے اور اس زمانہ میں خانہ کعبہ میں چھ ستون تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی۔ امام بخاری نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن ابی ادریس نے کہا، وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے امام مالک نے یہ حدیث یوں بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں طرف دو ستون چھوڑے تھے۔
تشریح : یہیں سے ترجمہ باب نکلا کہ اگر اکیلا نماز پڑھنا چاہئیے تو دوستونوں کے بیچ میں پڑھ سکتا ہے۔ شارح حدیث حضرت مولاناوحیدالزماں رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیںکہ یہی روایت صحیح معلوم ہوتی ہے کیونکہ جب خانہ کعبہ چھ ستونوں پر تھا تو ایک طرف خواہ مخواہ دوستون رہیں گے اور ایک طرف ایک۔ امام احمد اوراسحاق اوراہل حدیث کا یہی مذہب ہے کہ اکیلا شخص ستونوں کے بیچ میں نماز پڑھ سکتا ہے۔ لیکن ستونوں کے بیچ میں صف باندھنا مکروہ ہے اورحنفیہ اورشافعیہ اور مالکیہ نے اس کو جائز رکھا ہے۔ تسہیل القاری میں ہے کہ ہمارے امام احمدبن حنبل کا مذہب حق ہے۔ اورحنفیہ اور مالکیہ کو اس مسئلہ میں شاید ممانعت کی حدیثیں نہیں پہنچیں، واللہ اعلم۔ یہیں سے ترجمہ باب نکلا کہ اگر اکیلا نماز پڑھنا چاہئیے تو دوستونوں کے بیچ میں پڑھ سکتا ہے۔ شارح حدیث حضرت مولاناوحیدالزماں رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیںکہ یہی روایت صحیح معلوم ہوتی ہے کیونکہ جب خانہ کعبہ چھ ستونوں پر تھا تو ایک طرف خواہ مخواہ دوستون رہیں گے اور ایک طرف ایک۔ امام احمد اوراسحاق اوراہل حدیث کا یہی مذہب ہے کہ اکیلا شخص ستونوں کے بیچ میں نماز پڑھ سکتا ہے۔ لیکن ستونوں کے بیچ میں صف باندھنا مکروہ ہے اورحنفیہ اورشافعیہ اور مالکیہ نے اس کو جائز رکھا ہے۔ تسہیل القاری میں ہے کہ ہمارے امام احمدبن حنبل کا مذہب حق ہے۔ اورحنفیہ اور مالکیہ کو اس مسئلہ میں شاید ممانعت کی حدیثیں نہیں پہنچیں، واللہ اعلم۔