كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ التَّرْجِيعِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو إِيَاسٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ أَوْ جَمَلِهِ وَهِيَ تَسِيرُ بِهِ وَهُوَ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفَتْحِ أَوْ مِنْ سُورَةِ الْفَتْحِ قِرَاءَةً لَيِّنَةً يَقْرَأُ وَهُوَ يُرَجِّعُ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
باب: حلق میں آواز کو گھماناخوش آوازی سے پڑھنا
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو ایاس نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی یا اونٹ پر سوار ہو کر تلاوت کر رہے تھے سواری چل رہی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ فتح پڑھ رہے تھے یا ( راوی نے یہ بیان کیا کہ ) سورۃ فتح میں سے پڑھ رہے تھے نرمی اور آہستگی کے ساتھ قرات کر رہے تھے اور آواز کو حلق میں دہراتے تھے ۔
تشریح :
دہرانے سے حروف قرآنی میں مدد جزر پیدا کر نا مراد ہے جوحسن صورت کی صورت ہے۔
دہرانے سے حروف قرآنی میں مدد جزر پیدا کر نا مراد ہے جوحسن صورت کی صورت ہے۔