‌صحيح البخاري - حدیث 5044

كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ التَّرْتِيلِ فِي القِرَاءَةِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي قَوْلِهِ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَ جِبْرِيلُ بِالْوَحْيِ وَكَانَ مِمَّا يُحَرِّكُ بِهِ لِسَانَهُ وَشَفَتَيْهِ فَيَشْتَدُّ عَلَيْهِ وَكَانَ يُعْرَفُ مِنْهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ الْآيَةَ الَّتِي فِي لَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ فَإِنَّ عَلَيْنَا أَنْ نَجْمَعَهُ فِي صَدْرِكَ وَقُرْآنَهُ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ فَإِذَا أَنْزَلْنَاهُ فَاسْتَمِعْ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ قَالَ إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ نُبَيِّنَهُ بِلِسَانِكَ قَالَ وَكَانَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ أَطْرَقَ فَإِذَا ذَهَبَ قَرَأَهُ كَمَا وَعَدَهُ اللَّهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5044

کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان باب: تلاوت قرآن صاف صاف اور ٹھہر ٹھہر کر کرنا ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن عبد الحمید نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے ۔ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اللہ تعالیٰ کے فرمان ” آپ قرآن کو جلدی جلدی لینے کے لئے اس پر زبان کو نہ ہلایا کریں ۔ “ بیان کیا کہ جب جبریل علیہ السلام وحی لے کر نازل ہوتے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان اور ہونٹ ہلایا کرتے تھے ۔ اس کی وجہ سے آپ کے لئے وحی یاد کرنے میں بہت بار پڑتا تھا اور یہ آپ کے چہرے سے بھی ظاہر ہوجاتا تھا ۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے یہ آیت جو سورۃ ” لااقسم بیوم القیٰمۃ “ میں ہے ، نازل کی کہ آپ قرآن کو جلدی جلدی لینے کے لئے اس پر زبان کو نہ ہلایا کریں یہ تو ہمارے ذمہ ہے اس کا جمع کرنا اور اس کا پڑھوانا تو جب ہم اسے پڑھنے لگےں تو آپ اس کے پیچھے پیچھے پڑھا کریں پھر آپ کی زبان سے اس کی تفسیر بیان کرادینابھی ہمارے ذمہ ہے ۔ “ راوی نے بیان کیا کہ پھر جب جبریل علیہ السلام آتے تو آپ سر جھکالیتے اورجب واپس جاتے تو پڑھتے جیسا کہ اللہ نے آپ سے یاد کروانے کا وعدہ کیاتھا ۔ کہ تیرے دل میں جمادینا اس کو پڑھا دینا ہمارا کا م ہے پھر آپ اس کے موافق پڑھتے ۔
تشریح : آیت ثم ان علینا بیانہ ( القیا مہ: 19 ) سے ثابت ہواکہ سلسلہ تفسیرقرآن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمایا جسے لفظ حدیث سے تعبیر کیا جاتا ہے یہ سارا ذخیرہ بھی اللہ پاک ہی کا تعلیم فر مودہ ہے۔ اسی سے احادیث کووحی غیر متلوسے تعبیرکیا گیا ہے جولوگ احادیث صحیحہ کے منکر ہیں وہ قرآن پاک کی اس آیت کا انکار کر تے ہیں اس لئے وہ صرف منکر حدیث ہی نہیں بلکہ منکر قرآن بھی ہیں ھداھم اللہ الی صراط مستقیم آیت۔ آیت ثم ان علینا بیانہ ( القیا مہ: 19 ) سے ثابت ہواکہ سلسلہ تفسیرقرآن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمایا جسے لفظ حدیث سے تعبیر کیا جاتا ہے یہ سارا ذخیرہ بھی اللہ پاک ہی کا تعلیم فر مودہ ہے۔ اسی سے احادیث کووحی غیر متلوسے تعبیرکیا گیا ہے جولوگ احادیث صحیحہ کے منکر ہیں وہ قرآن پاک کی اس آیت کا انکار کر تے ہیں اس لئے وہ صرف منکر حدیث ہی نہیں بلکہ منکر قرآن بھی ہیں ھداھم اللہ الی صراط مستقیم آیت۔