كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ تَعْلِيمِ الصِّبْيَانِ القُرْآنَ صحيح حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا جَمَعْتُ الْمُحْكَمَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَهُ وَمَا الْمُحْكَمُ قَالَ الْمُفَصَّلُ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
باب: بچوں کو قرآن مجید کی تعلیم دینا
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابو بشر نے خبردی ، انہیں سعید بن جبیر نے اور انہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ میں نے محکم سورتیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سب یاد کرلی تھیں ، میں نے پوچھا کہ محکم سورتیں کون سی ہیں ؟ کہا کہ ” مفصل “ ۔
تشریح :
یعنی سورۃ حجرات سے آخری قرآن تک۔ محکم سے مراد وہ ہے جو منسوخ نہ ہو۔ فقلت لہ ابو بشر کا کلام ہے اور قال کی ضمیر سعید بن جبیر کی طرف پھر تی ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ اگلی روایت میں یہ صراحت ہے کہ یہ کلام سعید بن جبیر کا ہے، حافظ نے ایسا ہی کہا ہے اور عینی نے اپنی عادت کے موافق حافظ پر اعتراض جمایا کہ یہ ظاہر کے خلاف ہے۔ ظاہر یہی ہے کہ فقلت لہ سعید کا کلام ہے اور لہ کی ضمیر ابن عباس کی طرف پھر تی ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ تو خود حافظ صاحب نے کہا ہے کہ ظاہر متبادر یہی ہے لیکن انہوں نے مبہم روایت کو مفسر روایت کے موافق محمول کیااور یہی منا سبت ہے۔ ( وحیدی )
یعنی سورۃ حجرات سے آخری قرآن تک۔ محکم سے مراد وہ ہے جو منسوخ نہ ہو۔ فقلت لہ ابو بشر کا کلام ہے اور قال کی ضمیر سعید بن جبیر کی طرف پھر تی ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ اگلی روایت میں یہ صراحت ہے کہ یہ کلام سعید بن جبیر کا ہے، حافظ نے ایسا ہی کہا ہے اور عینی نے اپنی عادت کے موافق حافظ پر اعتراض جمایا کہ یہ ظاہر کے خلاف ہے۔ ظاہر یہی ہے کہ فقلت لہ سعید کا کلام ہے اور لہ کی ضمیر ابن عباس کی طرف پھر تی ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ تو خود حافظ صاحب نے کہا ہے کہ ظاہر متبادر یہی ہے لیکن انہوں نے مبہم روایت کو مفسر روایت کے موافق محمول کیااور یہی منا سبت ہے۔ ( وحیدی )