‌صحيح البخاري - حدیث 5032

كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ اسْتِذْكَارِ القُرْآنِ وَتَعَاهُدِهِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِئْسَ مَا لِأَحَدِهِمْ أَنْ يَقُولَ نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ بَلْ نُسِّيَ وَاسْتَذْكِرُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ أَشَدُّ تَفَصِّيًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنْ النَّعَمِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ مِثْلَهُ تَابَعَهُ بِشْرٌ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ شُعْبَةَ وَتَابَعَهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدَةَ عَنْ شَقِيقٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5032

کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان باب: قرآن مجید کو ہمیشہ پڑھتے اور یاد کرتے رہنا ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابو وائل نے اور ان سے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت برا ہے کسی شخص کا یہ کہنا کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا بلکہ یوں ( کہنا چاہیے ) کہ مجھے بھلادیا گیا اور قرآن مجید کا پڑھنا جاری رکھو کیونکہ انسانوں کے دلوں سے دور ہوجانے میں وہ اونٹ کے بھاگنے سے بھی بڑھ کر ہے ۔ ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن عبد الحمید نے ، اوران سے منصور بن معتمر نے پچھلی حدیث کی طرح ۔ محمد بن عرعرہ کے ساتھ اس کو بشر بن عبد اللہ نے بھی عبد اللہ بن مبارک سے ، انہوں نے شعبہ سے روایت کیا ہے اور محمد بن عرعرہ کے ساتھ اس کو ابن جریج نے بھی عبد ہ سے ، انہوں نے شقیق بن مسلمہ سے ، انہوں نے عبد اللہ بن مسعود سے ایسا ہی روایت کیا ہے ۔
تشریح : کیونکہ اللہ ہی بندے کے تمام افعال کا خالق ہے گو بندے کی طرف بھی افعال کی نسبت کی جاتی ہے۔ مقصود یہ ہے کہ اپنی طرف نسبت دینے میں گو یا اپنا اختیار رہتا ہے کہ میں بھول گیا اگر چہ بہت سی حدیثوں میں نسیان کی نسبت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف ہی کی ہے اور قرآن مجید میں ہے۔ ربنا لاتؤۃاخذنا ان نسینا اواخطانا ( البقرۃ: 286 ) ( یہ تشریح لفظ نسیت آیۃ کیت وکیت سے متعلق ہے۔ ) کیونکہ اللہ ہی بندے کے تمام افعال کا خالق ہے گو بندے کی طرف بھی افعال کی نسبت کی جاتی ہے۔ مقصود یہ ہے کہ اپنی طرف نسبت دینے میں گو یا اپنا اختیار رہتا ہے کہ میں بھول گیا اگر چہ بہت سی حدیثوں میں نسیان کی نسبت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف ہی کی ہے اور قرآن مجید میں ہے۔ ربنا لاتؤۃاخذنا ان نسینا اواخطانا ( البقرۃ: 286 ) ( یہ تشریح لفظ نسیت آیۃ کیت وکیت سے متعلق ہے۔ )