‌صحيح البخاري - حدیث 503

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ الصَّلاَةِ إِلَى الأُسْطُوَانَةِ صحيح حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «لَقَدْ [ص:107] رَأَيْتُ كِبَارَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْتَدِرُونَ السَّوَارِيَ عِنْدَ المَغْرِبِ»، وَزَادَ شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَنَسٍ، حَتَّى يَخْرُجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 503

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: ستونوں کی آڑ میں نماز پڑھنا ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے عمرو بن عامر سے بیان کیا، انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑے بڑے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو دیکھا کہ وہ مغرب ( کی اذان ) کے وقت ستونوں کی طرف لپکتے۔ اور شعبہ نے عمرو بن عامر سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ( اس حدیث میں ) یہ زیادتی کی ہے۔ “ یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجرے سے باہر تشریف لاتے۔
تشریح : مغرب کی اذان اورنماز کے درمیان دوہلکی پھلکی رکعتیں پڑھنا سنت ہے۔ عہدرسالت میں یہ صحابہ رضی اللہ عنہ کا عام معمول تھا۔ مگربعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمادیا کہ جو چاہے ان کو پڑھے جو چاہے نہ پڑھے۔ اس حدیث سے ستونوں کو سترہ بناکر نماز پڑھنے کا ثبوت ہوا اور ان دورکعتوں کا بھی جیسا کہ روایت سے ظاہر ہے۔ شعبہ کی روایت کو خودامام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب الاذان میں وصل کیاہے۔ مغرب کی اذان اورنماز کے درمیان دوہلکی پھلکی رکعتیں پڑھنا سنت ہے۔ عہدرسالت میں یہ صحابہ رضی اللہ عنہ کا عام معمول تھا۔ مگربعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمادیا کہ جو چاہے ان کو پڑھے جو چاہے نہ پڑھے۔ اس حدیث سے ستونوں کو سترہ بناکر نماز پڑھنے کا ثبوت ہوا اور ان دورکعتوں کا بھی جیسا کہ روایت سے ظاہر ہے۔ شعبہ کی روایت کو خودامام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب الاذان میں وصل کیاہے۔