‌صحيح البخاري - حدیث 5029

كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنَّهَا قَدْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي فِي النِّسَاءِ مِنْ حَاجَةٍ فَقَالَ رَجُلٌ زَوِّجْنِيهَا قَالَ أَعْطِهَا ثَوْبًا قَالَ لَا أَجِدُ قَالَ أَعْطِهَا وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ فَاعْتَلَّ لَهُ فَقَالَ مَا مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ قَالَ كَذَا وَكَذَا قَالَ فَقَدْ زَوَّجْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5029

کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان باب: سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن پڑھے اور پڑھائے ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ابو حازم نے بیان کیا ، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ ایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا کہ انہوں نے اپنے آپ کو اللہ اور اس کے رسول ( کی رضا ) کے لئے ہبہ کر دیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب مجھے عورتوں سے نکاح کی کوئی حاجت نہیں ہے ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ان کا نکاح مجھ سے کر دیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر انہیں ( مہر میں ) ایک کپڑا لا کے دے دو ۔ انہوں نے عرض کیا کہ مجھے تو یہ بھی میسر نہیں ہے ۔ آپ نے فرمایا پھر انہیں کچھ تو دو ایک لوہے کی انگوٹھی ہی سہی ۔ وہ اس پر بہت پریشان ہو ئے ( کیونکہ ان کے پاس یہ بھی نہ تھی ) آنحضرت نے فرمایا اچھا تم کو قرآن کتنا یاد ہے ؟ انہوں نے عرض کیا کہ فلاں فلاں سورتیں ۔ آنحضرت نے فرمایا کہ پھر میں نے تمہاراان سے قرآن کی ان سورتوں پر نکاح کیا جو تمہیں یاد ہیں ۔
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ تھا کہ تو یہ سورتیں اس عورت کو سکھلا دے یہی مہر ہے۔ اس حدیث کی مزید تشریح کتاب النکاح میں آئے گی اور باب کا مطلب اس سے یوں نکلتا ہے کہ آپ نے قرآن کی عظمت اس طرح سے ظاہر کی کہ وہ دنیا میں بھی مال ودولت کے قائم مقام ہے اور آخرت کی عظمت تو ظاہر ہے۔ ( وحیدی ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ تھا کہ تو یہ سورتیں اس عورت کو سکھلا دے یہی مہر ہے۔ اس حدیث کی مزید تشریح کتاب النکاح میں آئے گی اور باب کا مطلب اس سے یوں نکلتا ہے کہ آپ نے قرآن کی عظمت اس طرح سے ظاہر کی کہ وہ دنیا میں بھی مال ودولت کے قائم مقام ہے اور آخرت کی عظمت تو ظاہر ہے۔ ( وحیدی )