‌صحيح البخاري - حدیث 5026

كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ اغْتِبَاطِ صَاحِبِ القُرْآنِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ سَمِعْتُ ذَكْوَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ عَلَّمَهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَتْلُوهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ فَسَمِعَهُ جَارٌ لَهُ فَقَالَ لَيْتَنِي أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ فُلَانٌ فَعَمِلْتُ مِثْلَ مَا يَعْمَلُ وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَهُوَ يُهْلِكُهُ فِي الْحَقِّ فَقَالَ رَجُلٌ لَيْتَنِي أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ فُلَانٌ فَعَمِلْتُ مِثْلَ مَا يَعْمَلُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5026

کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان باب: قرآن مجید پڑھنے والے پر رشک کرنا ہم سے علی بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے سلیمان نے ، انہوں نے کہا میں نے ذکوان سے سنا اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسو ل کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رشک تو بس دو ہی آدمیوں پر ہونا چاہئے ایک اس پر جسے اللہ تعا لی نے قرآن کا علم دیا اور وہ رات دن اس کی تلاوت کرتا رہتا ہے کہ اس کا پڑوسی سن کر کہہ اٹھے کہ کاش مجھے بھی اس جیسا علم قرآن ہوتا اور میں بھی اس کی طرح عمل کرتا اور وہ دوسرا جسے اللہ نے مال دیا اور وہ اسے حق کے لئے لٹا رہا ہے ( اس کو دیکھ کر ) دوسرا شخص کہہ اٹھتا ہے کہ کاش میرے پاس بھی اس کے جتنا مال ہوتااور میں بھی اس کی طرح خرچ کرتا ۔
تشریح : اس کی تفسیر کتاب العلم میں گزر چکی ہے رشک یعنی دوسرے کو جو نعمت اللہ نے دی ہے اس کی آرزو کرنا یہ درست ہے، حسد درست نہیں۔ حسد یہ ہے کہ دوسرے کی نعمت کا زوال چاہے۔ حسد بہت ہی برا مرض ہے جو انسان کو اور اس کی جملہ نیکیوں کو گھن کی طرح کھا جاتاہے۔ اس کی تفسیر کتاب العلم میں گزر چکی ہے رشک یعنی دوسرے کو جو نعمت اللہ نے دی ہے اس کی آرزو کرنا یہ درست ہے، حسد درست نہیں۔ حسد یہ ہے کہ دوسرے کی نعمت کا زوال چاہے۔ حسد بہت ہی برا مرض ہے جو انسان کو اور اس کی جملہ نیکیوں کو گھن کی طرح کھا جاتاہے۔