‌صحيح البخاري - حدیث 5023

كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالقُرْآنِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَأْذَنْ اللَّهُ لِشَيْءٍ مَا أَذِنَ لِلنَّبِيِّ أَنْ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ وَقَالَ صَاحِبٌ لَهُ يُرِيدُ يَجْهَرُ بِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5023

کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان باب: جو قرآن مجید کو خوش آواز ی سے نہ پڑھے ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے ، ان سے عقیل نے ، ان سے شہاب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ کو ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے کوئی چیز اتنی توجہ سے نہیں سنی جتنی توجہ سے اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قرآن بہترین آواز کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنا ہے ۔ ابو سلمہ بن عبد الرحمن کا ایک دوست عبد الحمید بن عبد الرحمن کہتا تھا کہ اس حدیث میں یتغنیٰ بالقرآن سے یہ مراد ہے کہ اچھی آواز سے اسے پکار کر پڑھے ۔
تشریح : ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا قرآن مجید کی تلاوت میں کس طرح کی آواز سب سے زیادہ پسندہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جس تلاوت سے اللہ کا ڈر پیدا ہو۔ “ یہ بھی روایت ہے کہ قرآن مجید کو اہل عرب کے لہجہ اور ان کی آواز کے مطابق پڑھو۔ گانے والوں اور اہل کتاب کے لب ولہجہ سے قرآن مجید کی تلاوت میں پرہیز کرو، میرے بعد ایک قوم ایسی پیدا ہوگی جو قرآن مجید کوگویوں کی طرح گا گا کرپڑھے گی، یہ تلاوت ان کے گلے سے نیچے نہیں اترے گی اور ان کے دل فتنے میں مبتلا ہوں گے۔ “ ایسی تلاوت قطعاً منع ہے جس میں گویوں کی نقل کی جائے۔ اس ممانعت کے باجود آج پیشہ ور قاریوں نے قرات کے موجودہ طور وطریق جو ایجاد کئے ہیں ناقابل بیان ہیں اللہ تعالیٰ نیک سمجھ عطاکرے آمین۔ ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا قرآن مجید کی تلاوت میں کس طرح کی آواز سب سے زیادہ پسندہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جس تلاوت سے اللہ کا ڈر پیدا ہو۔ “ یہ بھی روایت ہے کہ قرآن مجید کو اہل عرب کے لہجہ اور ان کی آواز کے مطابق پڑھو۔ گانے والوں اور اہل کتاب کے لب ولہجہ سے قرآن مجید کی تلاوت میں پرہیز کرو، میرے بعد ایک قوم ایسی پیدا ہوگی جو قرآن مجید کوگویوں کی طرح گا گا کرپڑھے گی، یہ تلاوت ان کے گلے سے نیچے نہیں اترے گی اور ان کے دل فتنے میں مبتلا ہوں گے۔ “ ایسی تلاوت قطعاً منع ہے جس میں گویوں کی نقل کی جائے۔ اس ممانعت کے باجود آج پیشہ ور قاریوں نے قرات کے موجودہ طور وطریق جو ایجاد کئے ہیں ناقابل بیان ہیں اللہ تعالیٰ نیک سمجھ عطاکرے آمین۔