كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ الوَصِيَّةِ بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى آوْصَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا فَقُلْتُ كَيْفَ كُتِبَ عَلَى النَّاسِ الْوَصِيَّةُ أُمِرُوا بِهَا وَلَمْ يُوصِ قَالَ أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
باب: کتاب اللہ پر عمل کرنے کی وصیت کا بیان
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ، کہا ہم سے مالک بن مغول نے ، کہا ہم سے طلحہ بن مصرف نے بیان کیا ، کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی ٰ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کیا نبی کریم نے کوئی وصیت فرمائی تھی ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں ۔ میں نے عرض کیا پھر لوگوں پر وصیت کیسے فرض کی گئی کہ مسلمانوں کو تو وصیت کا حکم ہے اور خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی وصیت نہیں فرمائی ۔ انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ کو مضبوطی سے تھامے رہنے کی وصیت فرمائی تھی ۔
تشریح :
وصیت کی نفی سے مراد ہے کہ مال یا دولت یا دنیا کے امور میں یا خلافت کے باب میں کوئی وصیت نہیں کی اور اثبات سے یہ مراد ہے کہ قرآن پر عمل کرتے رہنے کی یا اس کی تعلیم یا دشمن کے ملک میں نہ جانے کی وصیت کی تو دونوں فقروں میں تناقض نہ رہے گا۔ ( وحیدی ) حدیث میراث نازل ہونے کے بعد مال میں مطلق وصیت کرنا منسوخ ہوگیا۔
وصیت کی نفی سے مراد ہے کہ مال یا دولت یا دنیا کے امور میں یا خلافت کے باب میں کوئی وصیت نہیں کی اور اثبات سے یہ مراد ہے کہ قرآن پر عمل کرتے رہنے کی یا اس کی تعلیم یا دشمن کے ملک میں نہ جانے کی وصیت کی تو دونوں فقروں میں تناقض نہ رہے گا۔ ( وحیدی ) حدیث میراث نازل ہونے کے بعد مال میں مطلق وصیت کرنا منسوخ ہوگیا۔