‌صحيح البخاري - حدیث 5021

كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ فَضْلِ القُرْآنِ عَلَى سَائِرِ الكَلاَمِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا أَجَلُكُمْ فِي أَجَلِ مَنْ خَلَا مِنْ الْأُمَمِ كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ وَمَغْرِبِ الشَّمْسِ وَمَثَلُكُمْ وَمَثَلُ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالًا فَقَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ فَقَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ فَعَمِلَتْ النَّصَارَى ثُمَّ أَنْتُمْ تَعْمَلُونَ مِنْ الْعَصْرِ إِلَى الْمَغْرِبِ بِقِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ قَالُوا نَحْنُ أَكْثَرُ عَمَلًا وَأَقَلُّ عَطَاءً قَالَ هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ قَالُوا لَا قَالَ فَذَاكَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ شِئْتُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5021

کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان باب: قرآن کی فضیلت دوسرے تمام کلاموں پر۔۔۔ ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا ، ان سے سفیان ثوری نے کہا کہ مجھ سے عبد اللہ بن دینا ر نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی ا للہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمانو ! گزری امتوں کی عمروں کے مقابلہ میں تمہاری عمر ایسی ہے جیسے عصر سے سورج ڈوبنے تک کا وقت ہوتا ہے اور تمہاری اور یہود و نصاریٰ کی مثا ل ایسی ہے کہ کسی شخص نے کچھ مزدور کام پر لگائے اور ان سے کہا کہ ایک قیراط مزدوری پر میرا کام صبح سے دوپہر تک کون کرے گا ؟ یہ کام یہودیوں نے کیا ۔ پھر اس نے کہا کہ اب میرا کام آدھے دن سے عصر تک ( ایک ہی قیراط مزدوری پر ) کون کرے گا ؟ یہ کام نصاریٰ نے کیا ۔ پھر تم نے عصر سے مغرب تک دو دو قیراط مزدوری پر کام کیا ۔ یہود و نصاریٰ قیامت کے دن کہیں گے ہم نے کام زیادہ کیا لیکن مزدوری کم پائی ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تمہارا کچھ حق مارا گیا ، وہ کہیں گے کہ نہیں ۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ پھر یہ میرافضل ہے ، میں جسے چاہوں اور جتنا چاہوں عطا کروں ۔
تشریح : مطلب یہ ہے کہ ان امتوں کی عمریں طویل تھیں اور تمہاری عمریں چھوٹی ہیں۔ اگلی امتوںکی عمر گویا طلوع آفتاب سے عصر تک ٹھہری اور تمہاری عصر سے لے کر مغرب تک جو اگلے وقت کی ایک چوتھائی ہے کام زیادہ کرنے سے یہودونصاریٰ کامجموعی وقت مراد ہے یعنی صبح سے لے کر عصر تک یہ اس وقت سے کہیں زائد ہے جو عصر سے لے کر مغرب تک ہوتا ہے۔ اب اس حدیث سے حنفیہ کا استدلال کہ عصر کی نمازکا وقت دو مثل سے شروع ہوتا ہے پورا نہ ہوگا۔ مطلب یہ ہے کہ ان امتوں کی عمریں طویل تھیں اور تمہاری عمریں چھوٹی ہیں۔ اگلی امتوںکی عمر گویا طلوع آفتاب سے عصر تک ٹھہری اور تمہاری عصر سے لے کر مغرب تک جو اگلے وقت کی ایک چوتھائی ہے کام زیادہ کرنے سے یہودونصاریٰ کامجموعی وقت مراد ہے یعنی صبح سے لے کر عصر تک یہ اس وقت سے کہیں زائد ہے جو عصر سے لے کر مغرب تک ہوتا ہے۔ اب اس حدیث سے حنفیہ کا استدلال کہ عصر کی نمازکا وقت دو مثل سے شروع ہوتا ہے پورا نہ ہوگا۔