‌صحيح البخاري - حدیث 5018

كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ نُزُولِ السَّكِينَةِ وَالمَلاَئِكَةِ عِنْدَ قِرَاءَةِ القُرْآنِ صحيح وقال الليث حدثني يزيد بن الهاد، عن محمد بن إبراهيم، عن أسيد بن حضير، قال بينما هو يقرأ من الليل سورة البقرة وفرسه مربوط عنده إذ جالت الفرس فسكت فسكتت فقرأ فجالت الفرس، فسكت وسكتت الفرس ثم قرأ فجالت الفرس، فانصرف وكان ابنه يحيى قريبا منها فأشفق أن تصيبه فلما اجتره رفع رأسه إلى السماء حتى ما يراها فلما أصبح حدث النبي صلى الله عليه وسلم فقال ‏ ‏ اقرأ يا ابن حضير اقرأ يا ابن حضير ‏ ‏‏.‏ قال فأشفقت يا رسول الله أن تطأ يحيى وكان منها قريبا فرفعت رأسي فانصرفت إليه فرفعت رأسي إلى السماء فإذا مثل الظلة فيها أمثال المصابيح فخرجت حتى لا أراها‏.‏ قال ‏ ‏ وتدري ما ذاك ‏ ‏‏.‏ قال لا‏.‏ قال ‏ ‏ تلك الملائكة دنت لصوتك ولو قرأت لأصبحت ينظر الناس إليها لا تتوارى منهم ‏ ‏‏.‏ قال ابن الهاد وحدثني هذا الحديث عبد الله بن خباب عن أبي سعيد الخدري عن أسيد بن حضير‏.‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5018

کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان باب: وقت تلاوت سکینت اورفرشتوں کا اترنا اورلیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یزید بن الہاد نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن ابراہیم نے کہ اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رات کے وقت وہ سورہ بقرہ کی تلاوت کر رہے تھے اور ان کا گھوڑا ان کے پاس ہی بندھا ہوا تھا ۔ اتنے میں گھوڑا بدکنے لگا تو انہوں نے تلاوت بند کر دی تو گھوڑا بھی رک گیا ۔ پھر انہوں نے تلاوت شروع کی تو گھوڑا پھر بدکنے لگا ۔ اس مرتبہ بھی جب انہوں نے تلاوت بند کی توگھوڑا بھی خاموش ہوگیا ۔ تیسری مرتبہ انہوں نے تلاوت شروع کی تو پھر گھوڑا بدکا ۔ ان کے بیٹے یحٰ چونکہ گھوڑے کے قریب ہی تھے اس لئے اس ڈر سے کہ کہیں انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچ جائے ۔ انہوں نے تلاوت بند کردی اور بچے کو وہاں سے ہٹا دیا پھر اوپر نظر اٹھائی تو کچھ نہ دکھائی دیا ۔ صبح کے وقت یہ واقعہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن حضیر ! تم پڑھتے رہتے تلاوت بند نہ کرتے ( تو بہتر تھا ) انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے ڈر لگا کہ کہیں گھوڑا میرے بچے یحٰ کو نہ کچل ڈالے ‘ وہ اس سے بہت قریب تھا ۔ میں سر اوپر اٹھایا اور پھر یحٰ کی طرف گیا ۔ پھر میں نے آسمان کی طرف سر اٹھایا تو ایک چھتری سی نظر آئی جس میں روشن چراغ تھے ۔ پھر جب میں دوبارہ باہر آیا تو میں نے اسے نہیں دیکھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں معلوم بھی ہے وہ کیا چیز تھی ؟ اسید نے عرض کیا کہ نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ فرشتے تھے تمہاری آواز سننے کے لئے قریب ہو رہے تھے اگر تم رات بھر پڑھتے رہتے تو صبح تک اور لوگ بھی انہیں دیکھتے وہ لوگوں سے چھپتے نہیں ۔ اور ابن الہاد نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے یہ حدیث عبد اللہ بن خباب نے بیان کی ، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اور ان سے اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے ۔
تشریح : فرشتے غیر مرئی مخلوق ہیں اس لئے اللہ پاک نے اس موقع پر بھی ان کو نظروں سے پوشیدہ کردیا۔ اس سے سو رہ بقرہ کی انتہائی فضیلت ثابت ہو ئی۔ فرشتے غیر مرئی مخلوق ہیں اس لئے اللہ پاک نے اس موقع پر بھی ان کو نظروں سے پوشیدہ کردیا۔ اس سے سو رہ بقرہ کی انتہائی فضیلت ثابت ہو ئی۔