كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ فَضْلِ سُورَةِ البَقَرَةِ صحيح وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وَكَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِفْظِ زَكَاةِ رَمَضَانَ فَأَتَانِي آتٍ فَجَعَلَ يَحْثُو مِنْ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ فَقُلْتُ لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَّ الْحَدِيثَ فَقَالَ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْكُرْسِيِّ لَنْ يَزَالَ مَعَكَ مِنْ اللَّهِ حَافِظٌ وَلَا يَقْرَبُكَ شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَكَ وَهُوَ كَذُوبٌ ذَاكَ شَيْطَانٌ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
باب: سورۃ بقرہ کی فضیلت کے بیان میں
اور عثمان بن ہیثم نے کہا کہ ہم سے عوف بن ابی جمیلہ نے بیا ن کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے صدقہ فطر کی حفاظت پر مقرر فرمایا ۔ پھر ایک شخص آیا اور دونوں ہاتھوں سے ( کھجوریں ) سمیٹنے لگا ۔ میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ میں تجھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کروں گا ۔ پھر انہوں نے یہ پورا قصہ بیان کیا ( مفصل حدیث اس سے پہلے کتاب الوکالۃ میں گزر چکی ہے ) ( جو صدقہ فطر چرانے آیا تھا ) اس نے کہا کہ جب تم رات کو اپنے بستر پر سونے کے لئے جاؤ تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو ، پھر صبح تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہاری حفاظت کرنے والا ایک فرشتہ مقرر ہوجائے گا اور شیطان تمہارے پاس بھی نہ آسکے گا ۔ ( حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات آپ سے بیان کی تو ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے تمہیں یہ ٹھیک بات بتائی ہے اگر چہ وہ بڑا جھوٹا ہے ، وہ شیطان تھا ۔
تشریح :
سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورت ہے۔ بقر ہ گائے کو کہتے ہیں۔ اس سورت میں بنی اسرائیل کی ایک گائے کا ذکر ہے جسے ایک خاص مقصد کے تحت حضرت موسیٰ علیہ السلام کے حکم سے ذبح کیا گیاتھا۔ اسی گائے سے اس سورت کو موسوم کیا گیا۔ احکام ومنہیات اسلام کے لحاظ سے یہ بڑی جامع سورت ہے جس کے فضائل بیان کرنے کے لئے ایک دفتر بھی ناکافی ہے۔ حضرت امام بخاری نے اس کی آخری دوآیت اور آیۃ الکرسی کی فضیلت بیان کرکے پوری سورت کے فضائل پر اشارہ فرمادیا ہے وفیہ کفایۃ لمن لہ درایۃ۔
سورہ بقرہ کی آخری دو آیتوں کے کافی ہونے کا مطلب بعض حضرات نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ جو شخص سوتے وقت ان کو پڑھ لے گا اس کے واسطے یہ پڑھنا رات کے قیام کا بدل ہوجائے گا اور تہجد کا ثواب مل جائے گا۔ حضرت عثمان بن ہیثم والی روایت کو اسماعیل اور ابو نعیم نے وصل کیا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وا لا قصہ کتاب الوکا لۃ میں بھی گزر چکا ہے۔ پہلے دن حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس کی عاجزی اور محتاجی پر رحم کرکے اس کو چھوڑ دیا۔ کہنے لگا کہ میں بال بچے والا بہت ہی محتاج ہوں۔ دوسرے دن پھر آیا اور کھجوریں چرانے لگا تو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے پکڑا وہ بہت عاجزی کرنے لگا انہوں نے چھوڑدیا۔ تیسرے دن پھر آیا اور چرانے لگا تو حضرت ابو ہریر ہ نے سختی کی اور گرفتار کرلیا۔ اس نے بہت عاجزی کی اور آخرمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو آیۃ الکرسی کا مذکورہ وظیفہ بتلایا۔
حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سورۃ البقرہ کی فضیلت میں صرف یہی روایت لائے ہیں ورنہ اس سورت کی فضیلت میں اور بھی بہت سی احادیث مروی ہیں۔ قرآن پاک کی یہ سب سے بڑی سورت ہے اور مضامین کے لحاظ سے بھی یہ ایک بحر ذخار ہے سوئہ بقرہ کی آخری دو آیات اٰمن الرسول بماانزل الیہ من ربہ الخ کے بارے میں حافظ صاحب فرماتے ہیں فاقراو ھما وعلموھما ابناءکم ونساءکم فانھما قراٰن وصلٰوۃ ودعاء ( فتح ) یعنی ان آیات کو خود پڑھو ، اپنے بچوں اور عورتوں کو سکھا ؤ یہ آیات مغز قرآن ہیں ، یہ نماز ہیں اور یہ دعا ہیں۔
سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے بڑی سورت ہے۔ بقر ہ گائے کو کہتے ہیں۔ اس سورت میں بنی اسرائیل کی ایک گائے کا ذکر ہے جسے ایک خاص مقصد کے تحت حضرت موسیٰ علیہ السلام کے حکم سے ذبح کیا گیاتھا۔ اسی گائے سے اس سورت کو موسوم کیا گیا۔ احکام ومنہیات اسلام کے لحاظ سے یہ بڑی جامع سورت ہے جس کے فضائل بیان کرنے کے لئے ایک دفتر بھی ناکافی ہے۔ حضرت امام بخاری نے اس کی آخری دوآیت اور آیۃ الکرسی کی فضیلت بیان کرکے پوری سورت کے فضائل پر اشارہ فرمادیا ہے وفیہ کفایۃ لمن لہ درایۃ۔
سورہ بقرہ کی آخری دو آیتوں کے کافی ہونے کا مطلب بعض حضرات نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ جو شخص سوتے وقت ان کو پڑھ لے گا اس کے واسطے یہ پڑھنا رات کے قیام کا بدل ہوجائے گا اور تہجد کا ثواب مل جائے گا۔ حضرت عثمان بن ہیثم والی روایت کو اسماعیل اور ابو نعیم نے وصل کیا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وا لا قصہ کتاب الوکا لۃ میں بھی گزر چکا ہے۔ پہلے دن حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس کی عاجزی اور محتاجی پر رحم کرکے اس کو چھوڑ دیا۔ کہنے لگا کہ میں بال بچے والا بہت ہی محتاج ہوں۔ دوسرے دن پھر آیا اور کھجوریں چرانے لگا تو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے پکڑا وہ بہت عاجزی کرنے لگا انہوں نے چھوڑدیا۔ تیسرے دن پھر آیا اور چرانے لگا تو حضرت ابو ہریر ہ نے سختی کی اور گرفتار کرلیا۔ اس نے بہت عاجزی کی اور آخرمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو آیۃ الکرسی کا مذکورہ وظیفہ بتلایا۔
حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سورۃ البقرہ کی فضیلت میں صرف یہی روایت لائے ہیں ورنہ اس سورت کی فضیلت میں اور بھی بہت سی احادیث مروی ہیں۔ قرآن پاک کی یہ سب سے بڑی سورت ہے اور مضامین کے لحاظ سے بھی یہ ایک بحر ذخار ہے سوئہ بقرہ کی آخری دو آیات اٰمن الرسول بماانزل الیہ من ربہ الخ کے بارے میں حافظ صاحب فرماتے ہیں فاقراو ھما وعلموھما ابناءکم ونساءکم فانھما قراٰن وصلٰوۃ ودعاء ( فتح ) یعنی ان آیات کو خود پڑھو ، اپنے بچوں اور عورتوں کو سکھا ؤ یہ آیات مغز قرآن ہیں ، یہ نماز ہیں اور یہ دعا ہیں۔