‌صحيح البخاري - حدیث 501

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ السُّتْرَةِ بِمَكَّةَ وَغَيْرِهَا صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الحَكَمِ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: «خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالهَاجِرَةِ، فَصَلَّى بِالْبَطْحَاءِ الظُّهْرَ وَالعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَنَصَبَ بَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةً وَتَوَضَّأَ»، فَجَعَلَ النَّاسُ يَتَمَسَّحُونَ بِوَضُوئِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 501

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: مکہ اور دیگر مقامات پر سترہ کا حکم ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے حکم بن عیینہ سے، انھوں نے ابوحجیفہ سے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس دوپہر کے وقت تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطحاء میں ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں پڑھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عنزہ گاڑ دیا گیا تھا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے پانی کو اپنے بدن پر لگا رہے تھے۔
تشریح : امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ سترہ کے مسئلہ میں مکہ اور دوسرے مقامات میں کوئی فرق نہیں۔ مسندعبدالرزاق میں ایک حدیث ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد حرام میں بغیر سترہ کے نماز پڑھتے تھے۔ امام بخاری نے اس حدیث کو ضعیف سمجھا ہے۔ بطحامکہ کی پتھریلی زمین کو کہتے ہیں۔ والغرض من ہذاالباب الرد علی من قال یجوز المرور دون السترۃ للطائفین للضرورۃ لالغیرہم جو لوگ کعبہ کے طواف کرنے والوں کو نمازیوں کے آگے سے گزرنے کے قائل ہیں۔ حضرت امام ر حمۃ اللہ علیہ یہ باب منعقدکرکے ان کا رد کرناچاہتے ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ سترہ کے مسئلہ میں مکہ اور دوسرے مقامات میں کوئی فرق نہیں۔ مسندعبدالرزاق میں ایک حدیث ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد حرام میں بغیر سترہ کے نماز پڑھتے تھے۔ امام بخاری نے اس حدیث کو ضعیف سمجھا ہے۔ بطحامکہ کی پتھریلی زمین کو کہتے ہیں۔ والغرض من ہذاالباب الرد علی من قال یجوز المرور دون السترۃ للطائفین للضرورۃ لالغیرہم جو لوگ کعبہ کے طواف کرنے والوں کو نمازیوں کے آگے سے گزرنے کے قائل ہیں۔ حضرت امام ر حمۃ اللہ علیہ یہ باب منعقدکرکے ان کا رد کرناچاہتے ہیں۔