‌صحيح البخاري - حدیث 5007

كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ فَضْلِ فَاتِحَةِ الكِتَابِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا وَهْبٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ مَعْبَدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كُنَّا فِي مَسِيرٍ لَنَا فَنَزَلْنَا فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ فَقَالَتْ إِنَّ سَيِّدَ الْحَيِّ سَلِيمٌ وَإِنَّ نَفَرَنَا غَيْبٌ فَهَلْ مِنْكُمْ رَاقٍ فَقَامَ مَعَهَا رَجُلٌ مَا كُنَّا نَأْبُنُهُ بِرُقْيَةٍ فَرَقَاهُ فَبَرَأَ فَأَمَرَ لَهُ بِثَلَاثِينَ شَاةً وَسَقَانَا لَبَنًا فَلَمَّا رَجَعَ قُلْنَا لَهُ أَكُنْتَ تُحْسِنُ رُقْيَةً أَوْ كُنْتَ تَرْقِي قَالَ لَا مَا رَقَيْتُ إِلَّا بِأُمِّ الْكِتَابِ قُلْنَا لَا تُحْدِثُوا شَيْئًا حَتَّى نَأْتِيَ أَوْ نَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ ذَكَرْنَاهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ وَمَا كَانَ يُدْرِيهِ أَنَّهَا رُقْيَةٌ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ سِيرِينَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ بِهَذَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5007

کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان باب: فاتحہ کی فضیلت کا بیان فضائل آمین مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے ، ان سے معبد بن سیرین نے اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم ایک فوجی سفر میں تھے ( رات میں ) ہم نے ایک قبیلہ کے نزدیک پڑاؤ کیا ۔ پھر ایک لونڈی آئی اور کہا کہ قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے اور ہمارے قبیلے کے مرد موجود نہیں ہیں ، کیا تم میں کوئی بچھو کا جھاڑ پھونک کر نے والا ہے ؟ ایک صحابی ( خود ابو سعید ) اس کے ساتھ کھڑے ہوگئے ، ہم کو معلوم تھا کہ وہ جھاڑ پھونک نہیں جانتے لیکن انہوں نے قبیلہ کے سردار کو جھاڑا تو اسے صحت ہوگئی ۔ اس نے اس کے شکر انے میں تیس بکریاں دینے کا حکم دیا اور ہمیں دودھ پلایا ۔ جب وہ جھاڑ پھونک کر کے واپس آئے تو ہم نے ان سے پوچھا کیا تم واقعی کوئی منتر جانتے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں میں نے تو صرف سورۃ فاتحہ پڑھ کراس پر دم کر دیا تھا ۔ ہم نے کہا کہ اچھا جب تک ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق نہ پوچھ لیں ان بکریوں کے بارے میں اپنی طرف سے کچھ نہ کہو ۔ چنانچہ ہم نے مدینہ پہنچ کر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ نے فرمایا کہ انہوں نے کیسے جانا کہ سورۃ فاتحہ منتر بھی ہے ۔ ( جاؤ یہ مال حلال ہے ) اسے تقسیم کر لو اور اس میں میرا بھی حصہ لگا نا ۔ اور معمر نے بیان کیا ہم سے عبد الوارث بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے بیان کیا ، کہا ہم سے معبد بن سیرین نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے یہی واقعہ بیان کیا ۔