كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ فَضْلِ فَاتِحَةِ الكِتَابِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى قَالَ كُنْتُ أُصَلِّي فَدَعَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أُجِبْهُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي قَالَ أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ ثُمَّ قَالَ أَلَا أُعَلِّمُكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ مِنْ الْمَسْجِدِ فَأَخَذَ بِيَدِي فَلَمَّا أَرَدْنَا أَنْ نَخْرُجَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ قُلْتَ لَأُعَلِّمَنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ مِنْ الْقُرْآنِ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
باب: فاتحہ کی فضیلت کا بیان فضائل آمین
ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ، کہا مجھ سے حبیب بن عبد الرحمن نے بیان کیا ، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے حضرت ابو سعید بن معلی رضی اللہ عنہ نے کہ میں نماز میں مشغول تھا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اس لئے میں کوئی جواب نہیں دے سکا ، پھر میں نے ( آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر ) عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میں نماز پڑھ رہا تھا ۔ اس پر آنحضر ت نے فرمایا کیا اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم نہیں فرمایا ہے کہ اللہ کے رسول جب تمہیں پکاریں تو ان کی پکار پر فورا اللہ کے رسول کے لئے لبیک کہا کرو ۔ “ پھر آپ نے فرمایا مسجد سے نکلنے سے پہلے قرآن کی سب سے بڑی سورت میں تمہیں کیوں نہ سکھا دوں ۔ پھر آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور جب ہم مسجد سے باہر نکلنے لگے تومیں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے ابھی فرمایا تھا کہ مسجد کے باہر نکلنے سے پہلے آپ مجھے قرآن کی سب سے بڑی سورت بتائیں گے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں وہ سورت ” الحمد للہ رب العالمین “ ہے یہی وہ سات آیا ت ہیں جو ( ہر نماز میں ) بار بار پڑھی جاتی ہیں اور یہی وہ ” قرآن عظیم “ ہے جو مجھے دیا گیا ہے ۔
تشریح :
قرآن مجید کے نازل فرمانے والے اللہ رب العالمین کا جس قدر شکر ادا کروں کم ہے کہ اس دور گرانی وضعف قلبی وقالبی میں بخاری شریف مترجم اردو کے بیس پارے پورے کرکے تیسری منزل یعنی پارہ 21 کا آغاز کررہا ہوں ، حالات بالکل ناسازگار ہیں پھر بھی اللہ پاک سے قوی امید ہے کہ وہ اپنے کلام اور اپنے حبیب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات عالیہ کی خدمت واشاعت کے لئے غیب سے سامان واسباب مہیا کرے گا اور مثل سابق ان بقایا پاروں کی بھی تکمیل کراکے اپنے پیارے بندوں اور بندیوں کے لئے اس کو باعث رشد وہدایت قراردے گا۔ آخری عشرہ ماہ جمادی الثانی 1394 ھ میں اس پارے کی تسوید کا کام شروع کررہا ہوں۔ تکمیل اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔
سورۃ فاتحہ کے بارے میں حضرت حافظ صاحب فرماتے ہیں۔ اختصت الفاتحۃ بانھا مبداءالقرآن وحاویۃ لجمیع علومہ لا حتواءھاعلی الثناءعلی اللہ والاقرار لعبادتہ والاخلاص لہ وسوال الھدایۃ منہ والاشارۃ الی الاعتراف بالعجز عن القیام بنعمہ والی شان المعاد و بیان عاقبۃ الجاحدین ( فتح الباری ) یعنی سورۃ فاتحہ کی یہ خصوصیات ہیں کہ یہ علوم قرآن مجید کا خزانہ ہے جو قرآن پاک کے سارے علوم کو حاوی ہے یہ ثناءعلی اللہ پر مشتمل ہے اس پر عبادت اور اخلاص کے لئے بندوں کی طرف سے اظہار اقرار ہے اور اللہ سے ہدایت مانگنے اور اپنی عاجزی کا اقرار کرنے اور اس کی نعمتوں کے قیام وغیرہ کے ایمان افروز بیانات ہیں جو بندوں کی زبان سے اس سورہ شریفہ کے ذریعہ ظاہر ہوتے ہیں۔ ساتھ ہی اس سورت میں شان معاد کا بھی اظہار ہے اور جو لوگ اسلام وقرآن کے منکرین ہیں ان کے انجام بد پر بھی نشان دہی کی گئی ہے۔ پہلے اس سورت کے متعلق ایک مفصل مقالہ دیا گیا ہے جس سے قارئین نے اس سورہ کے بارے میں بہت سی معاملات حاصل کرلی ہوں گی۔
قرآن مجید کے نازل فرمانے والے اللہ رب العالمین کا جس قدر شکر ادا کروں کم ہے کہ اس دور گرانی وضعف قلبی وقالبی میں بخاری شریف مترجم اردو کے بیس پارے پورے کرکے تیسری منزل یعنی پارہ 21 کا آغاز کررہا ہوں ، حالات بالکل ناسازگار ہیں پھر بھی اللہ پاک سے قوی امید ہے کہ وہ اپنے کلام اور اپنے حبیب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات عالیہ کی خدمت واشاعت کے لئے غیب سے سامان واسباب مہیا کرے گا اور مثل سابق ان بقایا پاروں کی بھی تکمیل کراکے اپنے پیارے بندوں اور بندیوں کے لئے اس کو باعث رشد وہدایت قراردے گا۔ آخری عشرہ ماہ جمادی الثانی 1394 ھ میں اس پارے کی تسوید کا کام شروع کررہا ہوں۔ تکمیل اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔
سورۃ فاتحہ کے بارے میں حضرت حافظ صاحب فرماتے ہیں۔ اختصت الفاتحۃ بانھا مبداءالقرآن وحاویۃ لجمیع علومہ لا حتواءھاعلی الثناءعلی اللہ والاقرار لعبادتہ والاخلاص لہ وسوال الھدایۃ منہ والاشارۃ الی الاعتراف بالعجز عن القیام بنعمہ والی شان المعاد و بیان عاقبۃ الجاحدین ( فتح الباری ) یعنی سورۃ فاتحہ کی یہ خصوصیات ہیں کہ یہ علوم قرآن مجید کا خزانہ ہے جو قرآن پاک کے سارے علوم کو حاوی ہے یہ ثناءعلی اللہ پر مشتمل ہے اس پر عبادت اور اخلاص کے لئے بندوں کی طرف سے اظہار اقرار ہے اور اللہ سے ہدایت مانگنے اور اپنی عاجزی کا اقرار کرنے اور اس کی نعمتوں کے قیام وغیرہ کے ایمان افروز بیانات ہیں جو بندوں کی زبان سے اس سورہ شریفہ کے ذریعہ ظاہر ہوتے ہیں۔ ساتھ ہی اس سورت میں شان معاد کا بھی اظہار ہے اور جو لوگ اسلام وقرآن کے منکرین ہیں ان کے انجام بد پر بھی نشان دہی کی گئی ہے۔ پہلے اس سورت کے متعلق ایک مفصل مقالہ دیا گیا ہے جس سے قارئین نے اس سورہ کے بارے میں بہت سی معاملات حاصل کرلی ہوں گی۔