كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ القُرَّاءِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ كُنَّا بِحِمْصَ فَقَرَأَ ابْنُ مَسْعُودٍ سُورَةَ يُوسُفَ فَقَالَ رَجُلٌ مَا هَكَذَا أُنْزِلَتْ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحْسَنْتَ وَوَجَدَ مِنْهُ رِيحَ الْخَمْرِ فَقَالَ أَتَجْمَعُ أَنْ تُكَذِّبَ بِكِتَابِ اللَّهِ وَتَشْرَبَ الْخَمْرَ فَضَرَبَهُ الْحَدَّ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
باب: صحابہ میں قرآن کے قاری کون کون تھے؟
مجھ سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں اعمش نے ، انہیں ابراہیم نخعی نے ، ان سے علقمہ نے بیان کیا کہ ہم حمص میں تھے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے سورۃ یوسف پڑھی تو ایک شخص بولا کہ اس طرح نہیں نازل ہوئی تھی ۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس سورت کی تلاوت کی تھی اور آپ نے میری قرات کی تحسین فرمائی تھی ۔ انہوں نے محسوس کیا کہ اس معترض کے منہ سے شراب کی بدبو آ رہی ہے فرمایا کہ اللہ کی کتاب کے متعلق جھوٹا بیان اور شراب پینا جیسے گناہ ایک ساتھ کرتا ہے ۔ پھر انہوں نے اس پر حد جاری کرا دی
تشریح :
یعنی وہاں کے حاکم سے کہلا بھیجا اس نے حد لگائی کیونکہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کوحمص کی حکومت نہیں ملی تھی البتہ کوفہ کے حاکم وہ ایک عرصہ تک رہے تھے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا فتویٰ یہی ہے کہ کسی شخص کے منہ سے شراب کی بدبوآئے تو اسے حد لگا سکتے ہیں۔
یعنی وہاں کے حاکم سے کہلا بھیجا اس نے حد لگائی کیونکہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کوحمص کی حکومت نہیں ملی تھی البتہ کوفہ کے حاکم وہ ایک عرصہ تک رہے تھے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا فتویٰ یہی ہے کہ کسی شخص کے منہ سے شراب کی بدبوآئے تو اسے حد لگا سکتے ہیں۔