‌صحيح البخاري - حدیث 5000

كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ القُرَّاءِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا شَقِيقُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ خَطَبَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ أَخَذْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعًا وَسَبْعِينَ سُورَةً وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي مِنْ أَعْلَمِهِمْ بِكِتَابِ اللَّهِ وَمَا أَنَا بِخَيْرِهِمْ قَالَ شَقِيقٌ فَجَلَسْتُ فِي الْحِلَقِ أَسْمَعُ مَا يَقُولُونَ فَمَا سَمِعْتُ رَادًّا يَقُولُ غَيْرَ ذَلِكَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 5000

کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان باب: صحابہ میں قرآن کے قاری کون کون تھے؟ ہم سے عمرو بن حفص نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے شقیق بن سلمہ نے بیان کیا کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہمیں خطبہ دیا اور کہا کہ اللہ کی قسم میں نے کچھ اوپر ستر سورتیں خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سن کر حاصل کی ہیں ۔ اللہ کی قسم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ میں ان سب سے زیادہ قرآن مجید کا جاننے والا ہوں حالانکہ میں ان سے بہتر نہیں ہوں ۔ شقیق نے بیان کیا کہ پھر میں مجلس میں بیٹھا تا کہ صحابہ کی رائے سن سکوں کہ وہ کیا کہتے ہیں لیکن میں نے کسی سے اس بات کی تردید نہیں سنی ۔
تشریح : حضرت عبداللہ بن مسعود نے یہ اپنا واقعی حال بیان فرمایا گو اس میں فضیلت نکلی ان کی نیت غرور اور تکبر کی نہ تھی ہاں فخر غرور سے ایسا کہنامنع ہے۔ انما الاعمال بالنیات۔ شقیق کا قول محل غور ہے کیونکہ ابن ابی داؤد نے زہری سے نکالا ہے انہوں نے کہا کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس قول کو مجاہد نے پسند نہیں کیا ( وحیدی ) سچ ہے۔ وفوق کل ذی علم علیم۔ حضرت عبداللہ بن مسعود نے یہ اپنا واقعی حال بیان فرمایا گو اس میں فضیلت نکلی ان کی نیت غرور اور تکبر کی نہ تھی ہاں فخر غرور سے ایسا کہنامنع ہے۔ انما الاعمال بالنیات۔ شقیق کا قول محل غور ہے کیونکہ ابن ابی داؤد نے زہری سے نکالا ہے انہوں نے کہا کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس قول کو مجاہد نے پسند نہیں کیا ( وحیدی ) سچ ہے۔ وفوق کل ذی علم علیم۔