‌صحيح البخاري - حدیث 4999

كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ القُرَّاءِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مَسْرُوقٍ ذَكَرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ لَا أَزَالُ أُحِبُّهُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خُذُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَسَالِمٍ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4999

کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان باب: صحابہ میں قرآن کے قاری کون کون تھے؟ ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن مرہ نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے مسروق نے کہ عبد اللہ بن عمرو بن العاص نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کا ذکر کیا اور کہا کہ اس وقت سے ان کی محبت میرے دل میں گھر کر گئی ہے جب سے میں نے آ نحضرت کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ قرآن مجید کو چار اصحاب سے حاصل کرو جو عبد اللہ بن مسعود ، سالم ، معاذ اور ابی بن کعب ہیں ۔
تشریح : ان میں حضرت عبداللہ بن مسعود اور سالم تو مہاجرین میں سے ہیں اور معاذ اور ابی بن کعب انصار میں سے ہیں۔ قرآن پاک کے بڑے عالم اور یاد کرنے والے یہی صحابی تھے۔ ہرچند اور بھی صحابہ قرآن کے قاری ہیں مگر ان چار کو سب سے زیادہ قرآن یاد تھا۔ ان میں حضرت عبداللہ بن مسعود اور سالم تو مہاجرین میں سے ہیں اور معاذ اور ابی بن کعب انصار میں سے ہیں۔ قرآن پاک کے بڑے عالم اور یاد کرنے والے یہی صحابی تھے۔ ہرچند اور بھی صحابہ قرآن کے قاری ہیں مگر ان چار کو سب سے زیادہ قرآن یاد تھا۔