كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ تَأْلِيفِ القُرْآنِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ بْنِ قَيْسٍ سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ وَالْكَهْفِ وَمَرْيَمَ وَطه وَالْأَنْبِيَاءِ إِنَّهُنَّ مِنْ الْعِتَاقِ الْأُوَلِ وَهُنَّ مِنْ تِلَادِي
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
باب: قرآن مجید یا آیتوں کی ترتیب کا بیان
ہم آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابو اسحاق نے بیان کیا ، انہوں نے عبد الرحمن بن امیہ سے سنا اور انہوں نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا سورۃ بنی اسرائیل ، سورۃ کہف ، سورۃ مریم ، سورۃ طہ اور سورۃ انبیاء کے متعلق بتلایا کہ یہ پانچوں سورتیں اول درجہ کی فصیح سورتیں ہیں اور میری یاد کی ہوئی ہیں ۔
تشریح :
یعنی یہ سورتیں نزول میں مقدم تھیں لیکن مصحف عثمانی میں سورتوں کی ترتیب نزول کے موافق نہیں ہے بلکہ بڑی سورتوں کو پہلے رکھاہے اس کے بعد چھوٹی سورتوں کو اور یہ ترتیب بھی اکثر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قرات سے نکالی گئی ہے۔ کہیں کہیں اپنی رائے سے بھی مثلا حدیث میں آپ نے فرمایا سورۃ بقرئہ اور آل عمران تو سورۃ بقرہ کو سورۃ آل عمران پرمقدم کیا۔ اسی طرح مصحف میں بھی سورۃ بقرہ پہلے رکھی گئی بہر حال موجودہ مصحف شریف عین منشائے الٰہی کے مطابق مرتب شدہ ہے لاشک فیہ۔
یعنی یہ سورتیں نزول میں مقدم تھیں لیکن مصحف عثمانی میں سورتوں کی ترتیب نزول کے موافق نہیں ہے بلکہ بڑی سورتوں کو پہلے رکھاہے اس کے بعد چھوٹی سورتوں کو اور یہ ترتیب بھی اکثر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قرات سے نکالی گئی ہے۔ کہیں کہیں اپنی رائے سے بھی مثلا حدیث میں آپ نے فرمایا سورۃ بقرئہ اور آل عمران تو سورۃ بقرہ کو سورۃ آل عمران پرمقدم کیا۔ اسی طرح مصحف میں بھی سورۃ بقرہ پہلے رکھی گئی بہر حال موجودہ مصحف شریف عین منشائے الٰہی کے مطابق مرتب شدہ ہے لاشک فیہ۔