كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ كَاتِبِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ ابْنَ السَّبَّاقِ قَالَ إِنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنَّكَ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاتَّبِعْ الْقُرْآنَ فَتَتَبَّعْتُ حَتَّى وَجَدْتُ آخِرَ سُورَةِ التَّوْبَةِ آيَتَيْنِ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ لَمْ أَجِدْهُمَا مَعَ أَحَدٍ غَيْرِهِ لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ إِلَى آخِرِهِ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان باب: نبی کریم ﷺ کے کاتب کا بیان ہم سے عبید اللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ، ان سے اسرائیل نے ، ان سے ابو اسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب آیت ” لایستوی القاعدون من المومنین والمجاھدون فی سبیل اللہ “ نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زید کو میر ے پاس بلاؤ اور ان سے کہو کہ تختی ، دوات اور مونڈھے کی ہڈی ( لکھنے کا سامان ) لے کر آئیں ، یا راوی نے اس کی بجائے ہڈی اور دوات ( کہا ) پھر ( جب وہ آگئے تو ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لکھو ” لایستوی القاعدون “ الخ حضور اکرم کے پیچھے عمرو ابن ام مکتوم بیٹھے ہوئے تھے جو نا بینا تھے ، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! پھر آپ کا میرے بارے میں کیا حکم ہے ۔ میں تو نابینا ہوں ( جہاد میں نہیں جاسکتا اب مجھ کو بھی مجاہدین کا درجہ ملے گا یا نہیں ) اس وقت یہ آیت یوں اتری ۔ لا یستوی القاعدون من المومنین والمجاہدون فی سبیل اللہ غیر اولی الضرر نازل ہوئی ۔