‌صحيح البخاري - حدیث 4986

كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ جَمْعِ القُرْآنِ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَكْرٍ مَقْتَلَ أَهْلِ الْيَمَامَةِ فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عِنْدَهُ قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ عُمَرَ أَتَانِي فَقَالَ إِنَّ الْقَتْلَ قَدْ اسْتَحَرَّ يَوْمَ الْيَمَامَةِ بِقُرَّاءِ الْقُرْآنِ وَإِنِّي أَخْشَى أَنْ يَسْتَحِرَّ الْقَتْلُ بِالْقُرَّاءِ بِالْمَوَاطِنِ فَيَذْهَبَ كَثِيرٌ مِنْ الْقُرْآنِ وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَأْمُرَ بِجَمْعِ الْقُرْآنِ قُلْتُ لِعُمَرَ كَيْفَ تَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُمَرُ هَذَا وَاللَّهِ خَيْرٌ فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يُرَاجِعُنِي حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِذَلِكَ وَرَأَيْتُ فِي ذَلِكَ الَّذِي رَأَى عُمَرُ قَالَ زَيْدٌ قَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّكَ رَجُلٌ شَابٌّ عَاقِلٌ لَا نَتَّهِمُكَ وَقَدْ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَتَبَّعْ الْقُرْآنَ فَاجْمَعْهُ فَوَاللَّهِ لَوْ كَلَّفُونِي نَقْلَ جَبَلٍ مِنْ الْجِبَالِ مَا كَانَ أَثْقَلَ عَلَيَّ مِمَّا أَمَرَنِي بِهِ مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ قُلْتُ كَيْفَ تَفْعَلُونَ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ فَلَمْ يَزَلْ أَبُو بَكْرٍ يُرَاجِعُنِي حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ لَهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَتَتَبَّعْتُ الْقُرْآنَ أَجْمَعُهُ مِنْ الْعُسُبِ وَاللِّخَافِ وَصُدُورِ الرِّجَالِ حَتَّى وَجَدْتُ آخِرَ سُورَةِ التَّوْبَةِ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ لَمْ أَجِدْهَا مَعَ أَحَدٍ غَيْرِهِ لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَتَّى خَاتِمَةِ بَرَاءَةَ فَكَانَتْ الصُّحُفُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ عِنْدَ عُمَرَ حَيَاتَهُ ثُمَّ عِنْدَ حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4986

کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان باب: قرآن مجید کے جمع کرنے کا بیان ہم سے موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد عوفی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ امیر المؤمنین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اس وقت عثمان ارمینیہ اور آذربیجان کی فتح کے سلسلے میں شام کے غازیوں کے لئے جنگ کی تیاریوں میں مصروف تھے ، تاکہ وہ اہل عراق کو ساتھ لے کر جنگ کریں ۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ قرآن مجید کی قراءت کے اختلاف کی وجہ سے بہت پریشان تھے ۔ آپ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا کہ امیر المؤمنین اس سے پہلے کہ یہ امت ( مسلمہ ) بھی یہودہوں اور نصرا نیوں کی طرح کتاب اللہ میں اختلاف کرنے لگے ، آپ اس کی خبر لیجئے ۔ چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حفصہ کے یہاں کہلایا کہ صحیفے ( جنہیں زید رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے حکم سے جمع کیا تھا اور جن پر مکمل قرآن مجید لکھا ہوا تھا “ ) ہمیں دے دیں تا کہ ہم انہیں مصحفوں میں ( کتابی شکل میں ) نقل کروا لیں ۔ پھر اصل ہم آپ کو لوٹا دیں گے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے وہ صحیفے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دئیے اور آپ نے زید بن ثابت ، عبد اللہ بن زبیر ، سعد بن العاص ، عبدا لرحمن بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ وہ ان صحیفوں کو مصحفوں میں نقل کرلیں ۔ حضر ت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس جماعت کے تین قریشی صحابیوں سے کہا کہ اگر آپ لوگوں کا قرآن مجید کے کسی لفظ کے سلسلے میں حضرت زید رضی اللہ عنہ سے اختلاف ہو تو اسے قریش ہی کی زبان کے مطابق لکھ لیں کیونکہ قرآن مجید بھی قریش ہی کی زبان میں نازل ہوا تھا ۔ چنانچہ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا اور جب تمام صحیفے مختلف نسخوں میں نقل کر لئے گئے تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان صحیفوں کو واپس لوٹا دیا اور اپنی سلطنت کے ہر علاقہ میں نقل شدہ مصحف کا ایک ایک نسخہ بھیجوا دیا اور حکم دیا کے اس کے سوا کوئی چیز اگر قرآن کی طرف منسوب کی جاتی ہے خواہ وہ کسی صحیفہ یا مصحف میں ہو تو اسے جلا دیا جائے ۔
تشریح : قرآن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں متفرق الگ الگ صحیفوں‘ورقوں ‘ہڈیوں پر لکھا ہوا تھا۔ مگر سارا قرآن ایک جگہ ایک مصحف میں نہیں جمع ہوا تھا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت میں ایک جگہ جمع کیا گیا ، حضرت عثمان کی خلافت میں اس کی نقلیں مرتب ہوکر تمام ملکوں میں بھیجی گئیں۔ غرض یہ قرآن سارے کا سارالکھا ہوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں بھی موجود تھا۔ مگر متفرق الگ الگ کسی کے پاس ایک ٹکرا کسی کے پاس دوسرا ٹکرا اور سورتوں میں بھی کوئی ترتیب نہ تھی۔ یہ ترتیب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں کی گئی۔ اس روایت سے یہ بھی نکلا کہ صحابہ بدعت سے سخت پرہیز کرتے تھے اور جو کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہ ہوا اسے معیوب جانا کرتےتھے۔ حضرت ابوبکر صدیق ‘حضرت عمر پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہم نے جو کام کیا کہ سارے قرآن کو ایک جگہ مرتب کر دیا ایسا ہونا ضروری تھا۔ ورنہ پہلی کتابوں کی طرح قرآن میں بھی شدید اختلاف پیدا ہوجاتے۔ بدعت وہ کام ہے جس کا ثبوت قرون ثلاثہ سے نہ ہو جیسا آج کل لوگ تیجہ ’فاتحہ ‘ چہلم کرتے ہیں۔ قبروں پر میلے لگاتے ‘عرس کرتے ‘نذریں چڑھاتےہیں۔ یہ جملہ امور بدعات سیئہ میں داخل ہیں۔ اللہ تعالی ہر مسلمان کو بدعت سے بچا کر راہ سنت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ جمع قرآن شریف سے متعلق مفصل مقالہ اس پارہ کے آخر میں ملاحظہ ہو۔ قرآن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں متفرق الگ الگ صحیفوں‘ورقوں ‘ہڈیوں پر لکھا ہوا تھا۔ مگر سارا قرآن ایک جگہ ایک مصحف میں نہیں جمع ہوا تھا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت میں ایک جگہ جمع کیا گیا ، حضرت عثمان کی خلافت میں اس کی نقلیں مرتب ہوکر تمام ملکوں میں بھیجی گئیں۔ غرض یہ قرآن سارے کا سارالکھا ہوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں بھی موجود تھا۔ مگر متفرق الگ الگ کسی کے پاس ایک ٹکرا کسی کے پاس دوسرا ٹکرا اور سورتوں میں بھی کوئی ترتیب نہ تھی۔ یہ ترتیب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں کی گئی۔ اس روایت سے یہ بھی نکلا کہ صحابہ بدعت سے سخت پرہیز کرتے تھے اور جو کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہ ہوا اسے معیوب جانا کرتےتھے۔ حضرت ابوبکر صدیق ‘حضرت عمر پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہم نے جو کام کیا کہ سارے قرآن کو ایک جگہ مرتب کر دیا ایسا ہونا ضروری تھا۔ ورنہ پہلی کتابوں کی طرح قرآن میں بھی شدید اختلاف پیدا ہوجاتے۔ بدعت وہ کام ہے جس کا ثبوت قرون ثلاثہ سے نہ ہو جیسا آج کل لوگ تیجہ ’فاتحہ ‘ چہلم کرتے ہیں۔ قبروں پر میلے لگاتے ‘عرس کرتے ‘نذریں چڑھاتےہیں۔ یہ جملہ امور بدعات سیئہ میں داخل ہیں۔ اللہ تعالی ہر مسلمان کو بدعت سے بچا کر راہ سنت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ جمع قرآن شریف سے متعلق مفصل مقالہ اس پارہ کے آخر میں ملاحظہ ہو۔