كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ كَيْفَ نَزَلَ الوَحْيُ، وَأَوَّلُ مَا نَزَلَ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ جُنْدَبًا يَقُولُ اشْتَكَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَقُمْ لَيْلَةً أَوْ لَيْلَتَيْنِ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ يَا مُحَمَّدُ مَا أُرَى شَيْطَانَكَ إِلَّا قَدْ تَرَكَكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالضُّحَى وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان باب: وحی کیونکر اتری پہلے کونسی آیت نازل ہوئی ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے اسود بن قیس نے ، کہا کہ میں نے جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑے اور ایک یا دو راتوں میں ( تہجد کی نماز کے لئے ) نہ اٹھ سکے تو ایک عورت ( عوراء بنت رب ابو لہب کی جورو ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی محمد ! میرا خیا ل ہے کہ تمہارے شیطان نے تمہیں چھوڑ دیا ہے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی والضحیٰ الخ قسم ہے دن کی روشنی کی اور رات کی جب وہ قرار پکڑے کہ آپ کے پروردگار نے نہ آپ کو چھوڑ ا ہے اور نہ وہ آپ سے خفا ہواہے ۔