‌صحيح البخاري - حدیث 4982

كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ كَيْفَ نَزَلَ الوَحْيُ، وَأَوَّلُ مَا نَزَلَ صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى تَابَعَ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيَ قَبْلَ وَفَاتِهِ حَتَّى تَوَفَّاهُ أَكْثَرَ مَا كَانَ الْوَحْيُ ثُمَّ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4982

کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان باب: وحی کیونکر اتری پہلے کونسی آیت نازل ہوئی ہم سے عمرو بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد ( ابراہیم بن سعد ) نے ، ان سے صالح بن کیسان نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہا ، مجھ سے حضرت انس بن مالک نے خبر دی کہ اللہ تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پےدر پے وحی اتارتا رہا اور آپ کی وفات کے قریبی زمانے میں تو بہت وحی اتری پھر اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی ۔
تشریح : مطلب یہ ہے کہ ابتدائی زمانہ ءنبوت میں تو سورۃ اقرا اتر کر پھر ایک مدت تک وحی موقوف رہی اس کے بعد برابر پے درپے اترتی رہی پھر جب آپ مدینہ میں تشریف لائے تو آپ کی عمر کے آخری حصہ میں بہت قرآن اترا کیونکہ اسلامی فتوحات کا سلسلہ بڑھ گیا۔ معاملات اور مقدمات نبوت ہونے لگے تو قرآن بھی زیادہ اترا۔ مطلب یہ ہے کہ ابتدائی زمانہ ءنبوت میں تو سورۃ اقرا اتر کر پھر ایک مدت تک وحی موقوف رہی اس کے بعد برابر پے درپے اترتی رہی پھر جب آپ مدینہ میں تشریف لائے تو آپ کی عمر کے آخری حصہ میں بہت قرآن اترا کیونکہ اسلامی فتوحات کا سلسلہ بڑھ گیا۔ معاملات اور مقدمات نبوت ہونے لگے تو قرآن بھی زیادہ اترا۔