كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ بَابُ كَيْفَ نَزَلَ الوَحْيُ، وَأَوَّلُ مَا نَزَلَ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي عَنْ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ أُنْبِئْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ فَجَعَلَ يَتَحَدَّثُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمِّ سَلَمَةَ مَنْ هَذَا أَوْ كَمَا قَالَ قَالَتْ هَذَا دِحْيَةُ فَلَمَّا قَامَ قَالَتْ وَاللَّهِ مَا حَسِبْتُهُ إِلَّا إِيَّاهُ حَتَّى سَمِعْتُ خُطْبَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْبِرُ خَبَرَ جِبْرِيلَ أَوْ كَمَا قَالَ قَالَ أَبِي قُلْتُ لِأَبِي عُثْمَانَ مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا قَالَ مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
باب: وحی کیونکر اتری پہلے کونسی آیت نازل ہوئی
ہم سے موسی بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے ‘ کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا ‘ ان سے ابو عثمان مہدی نے بیان کیا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ حضرت جبریل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے بات کرنے لگے ۔ اس وقت ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس موجود تھیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ جانتی ہو یہ کون ہیں؟ یا اسی طرح کے الفاظ آپ نے فرمائے ۔ ام المؤمنین نے کہا کہ دحیہ الکلبی ہیں ، جب آپ کھڑے ہوئے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا خدا کی قسم ! اس وقت بھی میں انہیں دحیہ الکلبی سمجھتی رہی ۔ آخر جب میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا جس میں آپ نے حضرت جبریل ( علیہ السلام ) کے آنے کی خبر سنائی تب مجھے حال معلوم ہوا یا اسی طرح کے الفاظ بیان کئے ۔ معتمر نے بیان کیا کہ میرے والد ( سلیمان ) نے کہا ‘ میں نے ابو عثمان مہدی سے کہا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی تھی ؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہا سے ۔
تشریح :
دحیہ الکلبی ایک خوبصورت صحابی تھے حضرت جبریل علیہ السلام جب آدمی کی صورت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تو ان ہی کی صورت میں آیا کرتے تھے۔
دحیہ الکلبی ایک خوبصورت صحابی تھے حضرت جبریل علیہ السلام جب آدمی کی صورت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تو ان ہی کی صورت میں آیا کرتے تھے۔