كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ سُورَةُ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ أَبِي لُبَابَةَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ح وَحَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ زِرٍّ قَالَ سَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ قُلْتُ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ إِنَّ أَخَاكَ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ أُبَيٌّ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي قِيلَ لِي فَقُلْتُ قَالَ فَنَحْنُ نَقُولُ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: سورۃ الناس کی تفسیر
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے عبدہ بن ابی لبابہ نے بیان کیا ، ان سے زر بن حبیش نے ( سفیان نے کہا ) اور ہم سے عاصم نے بھی بیان کیا ، ان سے زر نے بیان کیا کہ میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا یا اباالمنذر ! آپ کے بھائی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تو یہ کہتے ہیں کہ سورۃ معوذتین قرآن میں داخل نہیں ہیں ۔ ابی بن کعب نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کو پوچھا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ ( جبریل علیہ السلام کی زبانی ) مجھ سے یوں کہا گیا کہ ایسا کہہ اور میں نے کہا ، ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم بھی وہی کہتے ہیں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ۔
تشریح :
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی کمال دانائی اور دیانتداری تھی کہ اختلاف سے بچنے کے لئے آپ نے سوال مذکور کے جواب میں وہی الفاظ نقل کر دئیے جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے تھے اس سے اشارتا یہ بھی ظاہر ہوا کہ وہ ان سورتوں کو اگر قرآن سے جدا جانتے تو فورا کہہ دیتے ، ان کی اس بارے میں خاموشی اس امر پر دال ہے کہ وہ ان کو قرآن پاک ہی سمجھتے تھے۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی کمال دانائی اور دیانتداری تھی کہ اختلاف سے بچنے کے لئے آپ نے سوال مذکور کے جواب میں وہی الفاظ نقل کر دئیے جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے تھے اس سے اشارتا یہ بھی ظاہر ہوا کہ وہ ان سورتوں کو اگر قرآن سے جدا جانتے تو فورا کہہ دیتے ، ان کی اس بارے میں خاموشی اس امر پر دال ہے کہ وہ ان کو قرآن پاک ہی سمجھتے تھے۔