‌صحيح البخاري - حدیث 4975

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {اللَّهُ الصَّمَدُ} صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ كَذَّبَنِي ابْنُ آدَمَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ وَشَتَمَنِي وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ أَمَّا تَكْذِيبُهُ إِيَّايَ أَنْ يَقُولَ إِنِّي لَنْ أُعِيدَهُ كَمَا بَدَأْتُهُ وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ أَنْ يَقُولَ اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا وَأَنَا الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ أَلِدْ وَلَمْ أُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لِي كُفُؤًا أَحَدٌ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُؤًا أَحَدٌ كُفُؤًا وَكَفِيئًا وَكِفَاءً وَاحِدٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4975

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( اللہ الصمد )) کی تفسیر ہم سے اسحاق ابن منصور نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہمیں معمر نے خبر دی ، انہیں ہمام نے ، ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اللہ پاک نے فرمایا ہے کہ ) ابن آدم نے مجھے جھٹلایا حالانکہ اس کے لئے یہ مناسب نہ تھا ۔ اس نے مجھے گالی دی حالانکہ یہ اس کا حق نہیں تھا ۔ مجھے جھٹلانا یہ ہے کہ کہتا ہے کہ میں اسے دوبارہ زندہ نہیں کر سکتا جیسا کہ میں نے اسے پہلی دفعہ پیدا کیا تھا ۔ اس کا گالی دینا یہ ہے کہ کہتا ہے اللہ نے بیٹا بنا لیا ہے حالانکہ میں بے پرواہ ہوں ، میرے ہاں نہ کوئی اولاد ہے اور نہ میں کسی کی اولاد اور نہ کوئی میرے برابر کا ہے ۔ کفوا اور کفیئا اور کفائ ہم معنی ہیں ۔
تشریح : یہ سورۃ اخلاص ہے اس میں توحید خالص کا بیان اور مشرکین کی تردید ہے جو اللہ کے ساتھ غیروں کو شریک بناتے ہیں بعض دو خدا ؤں کے قائل ہیں۔ بعض اللہ کے لئے اولاد ثابت کرتے ہیں۔ بعض لوگ پیروں فقیروں انبیاءواولیاءکو عبارت میں اللہ کا شریک بناتے ہیں ۔ اللہ نے اس سورۃ شریفہ میں ان سب کی تردید کی ہے اور توحید خالص پر نشاندہی فرمائی ہے ۔ مشرکین مکہ نے اللہ کا نسب نامہ پوچھا تھا ان کے جواب میں یہ سورۃ شریفہ نازل ہوئی ۔ کفو سے ہم ذات ہونا مراد ہے۔ یہ سورۃ اخلاص ہے اس میں توحید خالص کا بیان اور مشرکین کی تردید ہے جو اللہ کے ساتھ غیروں کو شریک بناتے ہیں بعض دو خدا ؤں کے قائل ہیں۔ بعض اللہ کے لئے اولاد ثابت کرتے ہیں۔ بعض لوگ پیروں فقیروں انبیاءواولیاءکو عبارت میں اللہ کا شریک بناتے ہیں ۔ اللہ نے اس سورۃ شریفہ میں ان سب کی تردید کی ہے اور توحید خالص پر نشاندہی فرمائی ہے ۔ مشرکین مکہ نے اللہ کا نسب نامہ پوچھا تھا ان کے جواب میں یہ سورۃ شریفہ نازل ہوئی ۔ کفو سے ہم ذات ہونا مراد ہے۔