كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {وَتَبَّ مَا أَغْنَى عَنْهُ مَالُهُ وَمَا كَسَبَ} صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الْبَطْحَاءِ فَصَعِدَ إِلَى الْجَبَلِ فَنَادَى يَا صَبَاحَاهْ فَاجْتَمَعَتْ إِلَيْهِ قُرَيْشٌ فَقَالَ أَرَأَيْتُمْ إِنْ حَدَّثْتُكُمْ أَنَّ الْعَدُوَّ مُصَبِّحُكُمْ أَوْ مُمَسِّيكُمْ أَكُنْتُمْ تُصَدِّقُونِي قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا تَبًّا لَكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ إِلَى آخِرِهَا
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( وتب ما اغنٰی عنہ مالہ الخ )) کی تفسیر ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابو معاویہ نے خبر دی ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن مرہ نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اوران سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ یعنی وہ ہلاک ہوا نہ اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ جو کچھ اس نے کمایا وہ کام آیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بطحا کی طرف تشریف لے گئے ۔ اور پہاڑی پر چڑھ کر پکارا ۔ ” یا صباحاہ “ قریش اس آواز پر آپ کے پاس جمع ہوگئے ۔ آنحضرت نے ان سے پوچھا تمہارا کیا خیال ہے اگر میں تمہیں بتاؤں کہ دشمن تم پر صبح کے وقت یا شام کے وقت حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم میری تصدیق نہیں کروگے ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ضرور آپ کی تصدیق کریں گے ۔ آنحضرت نے فرمایا تو میں تمہیں سخت عذاب سے ڈراتا ہوں جوتمہارے سامنے آرہا ہے ۔ ابو لہب بولا تم تباہ ہو جاؤ ، کیا تم نے ہمیں اسی لئے جمع کیا تھا ، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ” تبت یدا ابی لھب “ آخر تک ۔