كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ 111باب سُورَةُ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ صحيح حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ وَرَهْطَكَ مِنْهُمْ الْمُخْلَصِينَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى صَعِدَ الصَّفَا فَهَتَفَ يَا صَبَاحَاهْ فَقَالُوا مَنْ هَذَا فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ فَقَالَ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ خَيْلًا تَخْرُجُ مِنْ سَفْحِ هَذَا الْجَبَلِ أَكُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ قَالُوا مَا جَرَّبْنَا عَلَيْكَ كَذِبًا قَالَ فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ قَالَ أَبُو لَهَبٍ تَبًّا لَكَ مَا جَمَعْتَنَا إِلَّا لِهَذَا ثُمَّ قَامَ فَنَزَلَتْ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ وَقَدْ تَبَّ هَكَذَا قَرَأَهَا الْأَعْمَشُ يَوْمَئِذٍ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
111باب سورۃ لہب کی تفسیر
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہاہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ۔ ” آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرایئے اور اپنے گروہ کے ان لوگوں کو ڈرائےے جو مخلصین ہیں “ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی پر چڑھ گئے اور پکارا ” یاصباحاہ‘ ‘ قریش نے کہا یہ کون ہے ! پھر وہاں سب آکر جمع ہوگئے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تمہارا کیا خیال ہے ، اگر میں تمہیں بتاؤں کہ ایک لشکر اس پہاڑ کے پیچھے سے آنے والا ہے ، تو کیا تم مجھ کو سچا نہیں سمجھو گے ؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں جھوٹ کا آپ سے تجربہ کبھی بھی نہیں ہے ۔ آنحضرت نے فرمایا پھر میں تمہیں اس سخت عذاب سے ڈراتا ہوں جو تمہارے سامنے آرہا ہے ۔ یہ سن کرابو لہب بولا تو تباہ ہو کیا تو نے ہمیں اسی لئے جمع کیا تھا ؟ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے چلے آئے اور آپ پر یہ سورت نازل ہوئی ۔ تبت یدا ابی لھب وتب الخ یعنی دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے ابو لہب کے اور وہ برباد ہوگیا ۔ اعمش نے یوں پڑھا وقد تب جس دن یہ حدیث روایت کی ۔
تشریح :
دشمن کے حملہ کے خطرہ کے وقت اپنی قوم کو تنبیہ کرنے کے لئے اہل عرب لفظ یا صباحاہ کے ساتھ پکارا کرتے تھے ۔ آنحضرت کو بھی ان کے کفر و شرک اور جہالت کے خلاف انہیں تنبیہ کرنا اور ڈرانا تھا۔ اس لئے آپ نے انہیں اس طرح پکارا جس طرح دشمن کے خطرہ کے وقت پکارا جاتا تھا۔
حضرت ابن عباس نے آیت وانذر عشیر تک والی کے ساتھ لفظ ورھطک منھم المخلصین بھی زیادہ کئے ہیں لیکن جمہور نے اس آیت کو نہیں پڑھا ۔ اسی لئے یہ مصحف عثمانی میں بھی نہیں لکھی گئی ۔ شاید اس کی تلاوت منسوخ ہو گئی جس کا علم حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کو نہ ہو سکا ہو۔ قد کا لفظ قرآن شریف میں نہیں ہے ۔ اعمش نے یہ اپنے طور پر کہا کہ اللہ نے جو خبر دی تھی وہ پوری ہو گئی وقد تب کا یہی معنی ہے۔
دشمن کے حملہ کے خطرہ کے وقت اپنی قوم کو تنبیہ کرنے کے لئے اہل عرب لفظ یا صباحاہ کے ساتھ پکارا کرتے تھے ۔ آنحضرت کو بھی ان کے کفر و شرک اور جہالت کے خلاف انہیں تنبیہ کرنا اور ڈرانا تھا۔ اس لئے آپ نے انہیں اس طرح پکارا جس طرح دشمن کے خطرہ کے وقت پکارا جاتا تھا۔
حضرت ابن عباس نے آیت وانذر عشیر تک والی کے ساتھ لفظ ورھطک منھم المخلصین بھی زیادہ کئے ہیں لیکن جمہور نے اس آیت کو نہیں پڑھا ۔ اسی لئے یہ مصحف عثمانی میں بھی نہیں لکھی گئی ۔ شاید اس کی تلاوت منسوخ ہو گئی جس کا علم حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کو نہ ہو سکا ہو۔ قد کا لفظ قرآن شریف میں نہیں ہے ۔ اعمش نے یہ اپنے طور پر کہا کہ اللہ نے جو خبر دی تھی وہ پوری ہو گئی وقد تب کا یہی معنی ہے۔