‌صحيح البخاري - حدیث 4970

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ عُمَرُ يُدْخِلُنِي مَعَ أَشْيَاخِ بَدْرٍ فَكَأَنَّ بَعْضَهُمْ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ فَقَالَ لِمَ تُدْخِلُ هَذَا مَعَنَا وَلَنَا أَبْنَاءٌ مِثْلُهُ فَقَالَ عُمَرُ إِنَّهُ مَنْ قَدْ عَلِمْتُمْ فَدَعَاهُ ذَاتَ يَوْمٍ فَأَدْخَلَهُ مَعَهُمْ فَمَا رُئِيتُ أَنَّهُ دَعَانِي يَوْمَئِذٍ إِلَّا لِيُرِيَهُمْ قَالَ مَا تَقُولُونَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ فَقَالَ بَعْضُهُمْ أُمِرْنَا أَنْ نَحْمَدَ اللَّهَ وَنَسْتَغْفِرَهُ إِذَا نُصِرْنَا وَفُتِحَ عَلَيْنَا وَسَكَتَ بَعْضُهُمْ فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا فَقَالَ لِي أَكَذَاكَ تَقُولُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَا قَالَ فَمَا تَقُولُ قُلْتُ هُوَ أَجَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَهُ لَهُ قَالَ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَذَلِكَ عَلَامَةُ أَجَلِكَ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا فَقَالَ عُمَرُ مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلَّا مَا تَقُولُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4970

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( فسبح بحمد ربک واستغفرہ الایۃ )) کی تفسیر ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے ابو بشر نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ مجھے بوڑھے بدری صحابہ کے ساتھ مجلس میں بٹھا تے تھے ۔ بعض ( عبدالرحمن بن عوف ) کو اس پر اعتراض ہوا ، انہوں نے حضرت عمر سے کہا کہ اسے آپ مجلس میں ہمارے ساتھ بٹھاتے ہیں ، اس کے جیسے تو ہمارے بھی بچے ہیں ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس کی وجہ تمہیں معلوم ہے ۔ پھر انہوں نے ایک دن ابن عباس کو بلایا اور انہیں بوڑھے بدری صحابہ کے ساتھ بٹھایا ( ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ) میں سمجھ گیا کہ آپ نے مجھے انہیں دکھانے کے لئے بلایا ہے ، پھر ان سے پوچھا اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے ۔ اذا جاءنصر اللہ الخ یعنی جب اللہ کی مدد اور فتح آ پہنچی ۔ بعض لوگوں نے کہا کہ جب ہمیں مدد اور فتح حاصل ہوئی تو اللہ کی حمد اور اس سے استغفار کا ہمیں آیت میں حکم دیا گیا ہے ۔ کچھ لوگ خاموش رہے اور کوئی جواب نہیں دیا ۔ پھر آپ نے مجھ سے پوچھا ابن عباس رضی اللہ عنہما ! کیا تمہارا بھی یہی خیال ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں ۔ پوچھا پھر تمہاری کیا رائے ہے ؟ میں نے عرض کی کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی طرف اشارہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی چیز بتائی ہے اور فرمایا کہ جب اللہ کی مدد اور فتح آپہنچی ” یعنی پھر یہ آپ کی وفات کی علامت ہے “ اس لئے آپ اپنے پروردگار کی پاکی وتعریف بیان کیجئے اور اس سے بخشش مانگا کیجئے ۔ بیشک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا میں بھی وہی جانتا ہوں جو تم نے کہا “
تشریح : دوسری روایت میں ہے اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے کہا اب تم مجھ کو کیا ملامت کرتے ہو اگر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو تمہارے برابر جگہ دی اور تمہارے ساتھ بلایا۔ اس حدیث سے یہ نکلا کہ اہل فضل اور اہل علم قابل تعظیم ہیں گو ان کی عمر کم ہو اور یہ بھی ثابت ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ علم کے بڑے قدردان تھے اور ہر ایک بادشاہ یا خلیفہ کو علم کی قدردانی اور عالموں کی تعظیم اور تکریم ضروری ہے۔ افسوس مسلمان جو تباہ ہوئے اور غیر قوموں کے دست نگربن گئے وہ جہالت اور کم علمی ہی کی وجہ سے اور اس قدر تباہی پر اب بھی مسلمان امراءعلم کی طرف متوجہ نہیں ہوئے بلکہ جاہلوں اور بے وقوفوں کو اپنا مصاحب بناتے ہیں۔ عالم کی صحبت سے گھبراتے ہیں ۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ ( وحیدی ) دوسری روایت میں ہے اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے کہا اب تم مجھ کو کیا ملامت کرتے ہو اگر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو تمہارے برابر جگہ دی اور تمہارے ساتھ بلایا۔ اس حدیث سے یہ نکلا کہ اہل فضل اور اہل علم قابل تعظیم ہیں گو ان کی عمر کم ہو اور یہ بھی ثابت ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ علم کے بڑے قدردان تھے اور ہر ایک بادشاہ یا خلیفہ کو علم کی قدردانی اور عالموں کی تعظیم اور تکریم ضروری ہے۔ افسوس مسلمان جو تباہ ہوئے اور غیر قوموں کے دست نگربن گئے وہ جہالت اور کم علمی ہی کی وجہ سے اور اس قدر تباہی پر اب بھی مسلمان امراءعلم کی طرف متوجہ نہیں ہوئے بلکہ جاہلوں اور بے وقوفوں کو اپنا مصاحب بناتے ہیں۔ عالم کی صحبت سے گھبراتے ہیں ۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ ( وحیدی )